رالپنڈی کینٹ میں تجاوزات کی بھر مار ، ٹریفک جام ، سڑکیں تنگ ہوگئیں 

راولپنڈی( اکمل شہزاد سے)راولپنڈی کینٹ کے مختلف علاقوں میں تجاوزات کی بھرمار، ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا، سڑکیں سکڑ کر آدھی رہ گئیں،  راولپنڈی کینٹ کے مختلف علاقوں ٹینچ بھاٹہ، گرجا روڈ، ڈھوک سیداں، کمال آباد، پیپلز کالونی، برف خانہ، مصریال روڈ، دھمیال روڈ ، 22 نمبر اور صدر کے ملحقہ علاقوں میں تجاوزات کی بھرمار سے شہریوں کا پیدل چلنا بھی دشوار ہوگیا، کینٹ کے مختلف علاقے بازار کی صورت اختیار کر چکے ہیں ، سٹرکوں پر ریڑھی بانوں اور دکانداروں نے کنٹونمنٹ بورڈ کے عملے کی مبینہ ملی بھگت سے قبضہ جما لیا ہے، ریڑھیوں اور دکانوں کے باہر سجھے سامان نے سڑک کو تنگ کردیا ہے، جس کے باعث منٹوں کا سفر ا کئی کئی گھنٹوں میں طے ہوتا ہے، ٹریفک ایک دفعہ بند ہوجائے تو شہریوں کا پیدل چلنا بھی دشوار ہو جاتاہے،اس حوالے سے جب ریڑھی  بانوں سے  پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ راولپنڈی کنٹونمنٹ بورڈ کا عملہ منتھلی لیکر جاتا ہے ، اور ہر ریڑھی بان 4 ہزار سے دس ہزار روپے تک منتھلی کنٹونمنٹ بورڈ کے عملے کو دیتا ہے، جن بازاروں میںرش زیادہ ہے وہاں کی منتھلی کا ریٹ بھی زیادہ ہے جبکہ چھوٹے بازاروں میں منتھلی کا ریٹ بھی کم  ہے،کنٹونمنٹ بورڈ کے تجاوزات کیخلاف آپریشن کے بارے میں پوچھا گیا  تو انہوں نے بتایا جو لوگ منتھلی دیتے ہیں ان کو عملہ پہلے آگاہ کردیتا ہے، جو ٹال مٹول کرتے ہیں ان کا سامان ضبط کر لیا جاتاہے، دوسری جانب شہریوں سے تجاوزات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ والے جب آپریشن شروع کرتے ہیں تو سارا راستہ صاف ہو جاتا ہے لیکن آپریشن ختم ہونے کے بعد دوبارہ شام کو وہ ہی حال ہو جاتا ہے، تجاوزات کی وجہ سے شہریوں ریڑھی  بانوں اور دکانداروں کے جھگڑے معمول بن گئے ہیں، شہریوں نے اعلی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ کنٹونمنٹ بورڈ کے مختلف علاقوں کی کھلی جگہوں پر بازار قائم کرکے ریڑھی بانوں کو وہاں منتقل کیا جائے اور گلی محلوں میں گھومنے والے ریڑھی بانوں کو رجسٹر کرکے این  او سی جاری کی جائے تاکہ یہ غریب لوگ بھی بچوں کیلئے روزی کما سکیں۔

ای پیپر دی نیشن