بینظیر شوکت عزیز کیخلاف تحریکیں ناکام رہیں وائیں فخر امام عہد ے نہ بچاسکے 

 لاہور+ اسلام آباد ( نوائے وقت رپورٹ)  پاکستان میں اب تک دو منتخب وزرائے اعظموں کے خلاف تحاریک عدم اعتماد پیش کی جا چکی ہیں تاہم دونوں وزراء  اعظم اپنے مخالفین کو شکست دینے میں کامیاب رہے تھے۔ سابق وزیراعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کے خلاف1989میں غلام مصطفی جتوئی مرحوم نے اس وقت کی اپوزیشن کی مدد سے تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی جو ناکام ہو گئی تھی ،اس تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے آپریشن " مڈ نائیٹ جیکال سامنے آیا تھا ،چھانگا مانگا کے الزامات بھی لگے تھے اس تحریک میں ایم کیو ایم نے تحریک عدم اعتماد کا ساتھ دیا تھا اور ناکامی کے بعد انہیں اس کے نتائج بھی بھگتنے پڑے۔ اسی طرح سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور اقتدار کے دوران اس وقت کے وزیر اعظم شوکت عزیز کو اقتدار سے ہٹانے کی خاطر حزب اختلاف نے 2006 میں ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی، لیکن اپوزیشن کو کامیابی نصیب نہ ہو سکی۔ سینٹ الیکشن میں متحدہ اپوزیشن کے امیدوار سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی قومی اسمبلی سے کامیابی پر وزیراعظم نے ازخود ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا اور کامیاب رہے تھے۔اس سے پہلے جنرل ضیاء الحق کے دور حکومت میں موجودہ وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی سید فخر امام کے خلاف 1986میں سپیکر قومی اسمبلی کی حثیت سے تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی تھی تحریک رانا نذیر نے ایوان میں ٹیبل کی تھی جس کے حق میں 152ووٹ آئے تھے جبکہ72ارکان نے فخر امام پر اعتماد کا اظہار کیا تھا ،فخر امام کا یہ فقرہ بہت مشہور ہوا تھا کہ تاریخ گواہ ہے کہ حق کا ساتھ دینے والوں کی تعداد72ہی ہوتی ہے۔اسی طرح 1993 میں وزیر اعلیٰ پنجاب غلام حیدر وائیں کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی جو کامیاب ہوئی اور اسوقت صوبے میں اطمینان بخش اکثریت رکھنے والی مسلم لیگ کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا اس تحریک میں اسی جماعت کے اندر سے ایک باغی گروپ برآمد ہوا اورمیاں منظور احمد وٹو کی قیادت میں تقریباً ڈیڑھ درجن اراکین صوبائی اسمبلی پر مشتمل اس گروپ کو پیپلز پارٹی کی حمایت فوری طور پر میسر آگئی جس کے نتیجے میں تحریک عدم اعتماد کامیاب اور منظور احمد وٹو وزیر اعلیٰ بن گئے۔منظور وٹو کے جوڑ توڑ پر لوٹے کی اصطلاح پہلی مرتبہ سامنے آئی۔ہارس ٹریڈنگ کی بات بھی نوے کی دہائی میں سیاسی دھینگا مشتی کے دوران متعارف ہوئی ۔سرادار ثنا اللہ زہری کے خلاف بطور وزیر اعلی  بلوچستان تحریک عدم اعتمادجنوری2018میں پیش کی گئی،تاہم سردار ثنا اللہ زہری مستعفی ہو گئے تھے ،اس لئیے ووٹنگ نہیں ہوئی۔سینٹ کے چیئر مین صادق سنجرانی بھی عدام اعتماد کلب کے ممبر ہیں ان کے خلاف 2019میں تحریک عدم اعتما د ناکام ہوئی ،تحریک راجا ظفر الحق نے ایوان میں پیش کی تھی  ،تحریک تین ووٹوں کی کمی سے ناکام رہی۔ 
عدم اعتماد ناکام 

ای پیپر دی نیشن