پی پی کی عوامی مقبولیت میں اضافہ ن لیگ عوام سے دور ہونے لگی

Mar 06, 2022

تجزیہ :محمد اکرم چودھری
پاکستان پیپلز پارٹی کی عوامی مقبولیت میں اضافہ جبکہ مسلم لیگ نون عوام سے دور ہو رہی ہے۔ آئندہ چند ہفتوں میں پاکستان پیپلز پارٹی کو چھوڑنے والے واپسی کا سفر کر سکتے ہیں۔ پیٹریاٹ گروپ میں شامل ہونے والے افراد کی اکثریت دوبارہ پاکستان پیپلز پارٹی کا حصہ بن جائے گی۔ آج ندیم افضل چن کی واپسی بھی ہو رہی ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری بلاول بھٹو زرداری کو ایک کراؤڈ پلر کے طور پر پیش کر رہے ہیں جب کہ آئندہ عام انتخابات میں آصفہ بھٹو زرداری پنجاب میں انتخابی مہم چلاتی ہیں وہ تو بہت بڑا فرق ثابت ہوں گی۔ پاکستان پیپلز پارٹی میں اس حوالے اتفاق رائے پایا جاتا ہے آصفہ بھٹو زرداری انتخابی مہم کی قیادت کریں۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنی جماعت کی پنجاب میں واپسی کے حوالے سے بہتر حکمت عملی تیار کی ہے اور آئندہ عام انتخابات میں ان کی کارکردگی بہتر ہو سکتی ہے جبکہ دوسری طرف مسلم لیگ نون کی قیادت ہی مختلف معاملات پر تقسیم ہے۔ میاں نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز شریف کے بیانیے نے جماعت کو بند گلی میں دھکیل دیا ہے دونوں کا نقطہ نظر قومی سلامتی کے منافی بھی اور وہ پاکستان پیپلز پارٹی سے بہتر مقبولیت رکھنے کے باوجود عام آدمی سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ میاں شہباز شریف اچھے منتظم ہو سکتے ہیں لیکن وہ ووٹرز کو سڑکوں پر لانے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ حمزہ شہباز اس حوالے سے بہتر کام کر سکتے ہیں لیکن اس معاملے میں ان کا خاندانی نظام آڑے آتا ہے۔ اعلیٰ قیادت یہ فیصلہ نہیں کر پاتی کہ مریم نواز شریف ووٹرز کے پاس جائیں یا پھر تجربہ کار حمزہ شہباز شریف یہ محاذ سنبھالیں اس صورت حال کا سب سے بڑا فائدہ پاکستان پیپلز پارٹی اٹھا رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں انہیں اپوزیشن میں رہتے ہوئے مسلسل شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور آنے والے دنوں ان کی پوزیشن مزید خراب ہو سکتی ہے۔ تحریک عدم اعتماد کی طرف بڑھتے بڑھتے اپوزیشن جماعتوں میں عدم اعتماد کی فضا کا پیدا ہونا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہو گی کیونکہ اپوزیشن میں اعتماد اور اتحاد کی شدید کمی پائی جاتی ہے۔
تجزیہ

مزیدخبریں