کراچی (قمرخان) پاکستان پیپلزپارٹی کے زیراہتمام اتوار 27 فروری کو مزار قائد سے روانہ ہونے والا لانگ مارچ لاہور پہنچ گیا۔ پاکستان پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول بھٹو کی زیر قیادت اس مارچ میں سندھ کے صدر نثار کھوڑو،صوبائی وزراء سعید غنی، ناصر حسین شاہ، وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر وقار مہدی، عاجز دھامرہ، جاوید ناگوری،آصف خان سمیت سندھ و کراچی ڈویژن کے عہدیدار و کارکنان کی بڑی تعداد سیکڑوں چھوٹی بڑی گاڑیوں میں روز اول سے ہی لانگ مارچ کا حصہ بنے ہوئے ہیں اور ان کا جوش و خروش قابل دید ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ وقتاً فوقتاً اس مارچ کا حصہ بنے رہے۔ لانگ مارچ کے سندھ اور پنجاب کی سرحد گھوٹکی پہنچنے تک سید مراد علی شاہ دن بھر لانگ مارچ کا حصہ رہے۔ جبکہ لانگ مارچ کے رات کو قیام کے دوران وہ صوبائی دارالحکومت پہنچ کر اہم سرکاری امور نمٹاتے جبکہ علی الصبح وہ پھر اپنے قائد بلاول بھٹو زرداری کے شانہ بشانہ ہوتے۔ اسی دوران وہ نیب عدالت میں کیس کی سماعت کے لئے اسلام آباد بھی گئے تھے۔ لانگ مارچ میںمختلف شہروں و قصبوں سے بھی گاڑیوں کے قافلے لانگ مارچ کا حصہ بنتے رہے۔ لانگ مارچ میں پی پی پی کارکنوں کا جوش و خروش و جذبہ دیدنی ہے۔ مرکزی قیادت کی ہدایت پر سندھ بھر میں ہر رکن قومی و صوبائی اسمبلی سمیت ضلعی عہدیداران کی ذمہ داری تھی کہ وہ لانگ مارچ کے قافلہ کا نہ صرف اپنے علاقے میں پہنچنے پر پرتپاک استقبال کریں بلکہ اپنی حدود میں وہ قافلے کے ساتھ رہیں اور قافلے کی مہمان نوازی کریں اور اسلام آباد تک قافلے کے ساتھ چلنے کے لئے مقامی قیادت اور کارکن فراہم کریں تاکہ اسلام آباد پہنچنے تک لانگ مارچ میں ہر علاقے کے افراد شامل ہوںجبکہ ہر ضلع میں ضلعی قیادت کو ٹرک پر بلا کر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خطاب کا موقع دیا تاکہ عوام کے سامنے ان کی حوصلہ افزائی ہو اور پارٹی کے لئے زیادہ جوش و جذبہ کے ساتھ خدمات انجام دیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کراچی کے صدر صوبائی وزیر اطلاعات و محنت سعید غنی واحد ایسے رہنما ثابت ہوئے جو مرکزی قیادت کے ساتھ ٹرک پر رہنے کے بجائے قافلے کے شرکا سے نہ صرف مسلسل رابطے میں رہے بلکہ فرداًفرداً کارکنوں اور ضلعی عہدیداران اور ذیلی تنظیموں کے افراد سے ملاقات کرتے رہے اور راستے میں آنے والے مسائل کو حل کرتے رہے ۔
لانگ مارچ لاہور