عمران کی گرفتاری کا معاملہ ، پولیس ، کارکنوں میں آنکھ مچولی 

Mar 06, 2023

لاہور‘ اسلام آباد (نامہ نگار‘ اپنے سٹاف رپورٹر سے‘ نوائے وقت رپورٹ‘سپیشل رپورٹر) توشہ خانہ کیس میں عدالت کی سماعتوں سے مسلسل غیر حاضری پر عمران خان کے ناقابل ضمانت وانٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد ایس پی سٹی اسلام آباد حسین طاہر کی سربراہی میںپولیس ٹیم، پنجاب پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ گزشتہ روز عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک لاہور پہنچی۔  جس پر پولیس اور کارکنوں میں کئی گھنٹے آنکھ مچولی ہوتی رہی اور زمان پارک ’’میدان جنگ‘‘ بنا رہا۔  پولیس کے پہنچنے کے بعد پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر پہنچ گئی۔ کارکنوں نے پولیس کے خلاف اور عمران خان کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔ اسلام آباد پولیس کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کے لیے اسلام آباد پولیس ٹیم آئی ہے، لاہور پولیس کے تعاون سے تمام کارروائی مکمل کی جارہی ہے۔ پولیس حکام کے مطابق عمران خان گرفتاری سے گریزاں ہیں۔ بعدازاں ایس پی اسلام آباد پولیس کو دیگر اہلکاروں کے ہمراہ عمران خان کے گھر ان کے کمرے میں لے جایا گیا، مگر وہاں عمران خان موجود نہیں تھے۔ پولیس کے مطابق وہاں سب کا کہنا تھا کہ عمران خان گھر میں نہیں ہیں۔ عدالتی احکامات عمران خان کو پہنچا دئیے گئے ہیں۔ عدالتی احکامات پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے عمران خان ہمارے ساتھ چلیں۔ عدالتی احکامات میں انہیں گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اسلام آباد اور لاہور پولیس کی ٹیمیں سابق وزیراعظم کے گھر کے باہرکافی دیر موجود رہیں اور پھر وہاں سے روانہ ہوگئی ہیں۔ اسلام آباد سے اپنے سٹاف رپورٹ کے مطابق ترجمان کپیٹل اسلام آباد پولیس نے کہا ہے کہ عدالتی احکامات کی تکمیل میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ قانون سب کیلئے برابر ہے۔ دوسری طرف عمران خان کی گرفتاری کی صورت میں انہیں اڈیالہ جیل منتقل کرنے کیلئے بھی تیاریاں ہیں۔ جبکہ وفاقی پولیس انہیں سی آئی اے سیل میں بھی رکھنے کے آپشن پر غور کررہی ہے۔ آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خان نے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کا شروع عمل قانونی ہے۔ انہیں ہم نے 7 مارچ کو عدالت میں پیش کرنا ہی ہے۔ یہ عمل احسن طورپر ہو جائے تو بہتر ہے۔ لوگوں کو اکٹھا کرکے تصادم کے امکان کی کوشش درست نہیں۔ قانون کا عمل پورا ہونے دیا جائے۔ عمران خان عدالتی احکامات پر پہلے بھی یقین دہانی کراتے رہے۔ عمل نہ ہونے پر ان کے وارنٹ عدالت سے جاری ہوئے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے پولیس کو عمران خان کی رہائش گاہ کے اندر جانے سے روکا گیا اور کارکنوں کی جانب سے مزاحمت کی گئی۔ ایس ایس پی اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ عمران خان کی رہائش گاہ نوٹس پر دستخط کرانے گئے تھے۔ گرفتاری کرنے نہیں، وہاں کارکنوں نے بدتمیزی کی اور گالیاں دیں۔ ہم قانونی تقاضے پورے کرنے آئے تھے۔ اس معاملے پر نگران صوبائی وزیر اطلاعات عامر میر نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ اسلام آباد پولیس عدالتی حکم پر عمران خان کو گرفتار کرنے آئی ہے۔ پنجاب حکومت اسلام آباد پولیس کی آئین اور قانون کے مطابق  معاونت کرے گی۔ ذرائع کے مطابق عمران خان کیلئے اڈیالہ جیل میں سیل تیار کیا جا رہا ہے۔ عمران خان کو اڈیالہ جیل کے اسی سیل میں رکھا جائے گا جس میں 2019ء میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کرکے رکھا گیا تھا۔ اس کے علاوہ لاہور ایئرپورٹ پر خصوصی طیارے کو سٹینڈ بائی پر رکھا گیا ہے۔ عمران خان کے چیف آف سٹاف شبلی فراز نے وارنٹ وصول کر لیا۔ انہوں نے وارنٹ پر لکھا کہ عمران خان موجود نہیں۔ عمران خان قانون کے مطابق تعمیل کریں گے۔ خیال رہے کہ 28 فروری کو توشہ خانہ کیس میں عدم پیشی پر ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد ظفر اقبال نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے۔ سیشن   عدالت نے عمران خان کو گرفتار کرکے 7 مارچ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔ جبکہ گرفتاری سے بچانے کیلئے تحریک انصاف نے زمان پارک کے اطراف کے داخلی راستے بند کر دیئے۔ کنٹینر لگا کر گیٹ نمبر دو کو آنے والا راستہ بند کر دیا گیا ہے۔ گیٹ نمبر دو کی طرف سے ٹھنڈی سڑک کی طرف آنے والے راستے کا گیٹ بھی بند کر دیا گیا جبکہ گیٹ نمبر ایک پر کارکن موجود ہیں۔ ادھر لاہور ہائیکورٹ کے عملہ نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست  واپس کر دی۔پولیس اہلکار نے بیان دیا کہ ہم مجاز اتھارٹی نہیں درخواست رجسٹرار آفس کو وصول کرائیں، اتوار ہے رجسٹرار آفس کھولنے کا حکم نہیں ملا۔ عمران خان کے وکیل نے درخواست لاہور ہائیکورٹ کے مرکزی دروازے پر رکھ دی۔ جبکہ تحریک انصاف نے عمران خان کی گرفتاری پر جیل بھرو تحریک دوبارہ شروع کرنے کا عندیہ دے دیا۔ رہنما تحریک انصاف اعجاز چودھری نے کہا ہے کہ عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو جیل بھرو تحریک دوبارہ شروع ہو سکتی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ اگر سابق وزیراعظم عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو تمام کارکنان تیاری رکھیں، ہم پورے پاکستان میں پرامن احتجاج کی کال دیں گے۔ زمان پارک کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ عمران خان پر اب تک 74 مقدمات درج ہیں، ان میں سے 30 کرمنلز مقدمات ہیں، ہم عدالتوں میں قانون کے مطابق ڈیل کر رہے ہیں، کسی بھی شخص کیلئے ممکن نہیں کہ وہ ہر مقدمے میں عدالتوں میں پیش ہو، پاکستان میں فسطائی حکومت اور نظام ہے، پاکستان کے آئین کو ڈبونے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ کسی طریقے سے انتخابات ملتوی کروانا چاہتے ہیں، یہ چاہتے ہیں سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد نہ کرنا پڑے، عدالتیں نواز شریف کو کیوں نہیں بلا رہیں، حکومت پی ٹی آئی کے کارکنان کو اشتعال دلوانا چاہتی ہے، یہ عمران خان کو عدالتوں میں بلا کر قاتلانہ حملہ کروانا چاہتے ہیں۔ فواد چودھری نے مزید کہا کہ ان کو پتا ہے عمران خان کی جان لینے کے علاوہ ان کی تحریک انصاف اور عمران خان سے جان نہیں چھوٹے گی۔  وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان کی جان کو خطرہ تھا اور ہے، خدشہ ہے کہ عمران خان پر دوبارہ حملے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، عمران خان کی گرفتاری کا کوئی حکم ہمارے نوٹس میں نہیں، ملک کو اتحاد کی ضرورت ہے، اس وقت کارروائی کرنے والے ہوش کے ناخن لیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا ہمارا سیاسی ردعمل بھی ہوگا لیکن گھبرانے کی ضرورت نہیں، عمران خان نے ہمیشہ قانون اور عدالتوں کا احترام کیا ہے۔ علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی اور اسد عمر نے چیف جسٹس پاکستان کو خط لکھا ہے۔ خط میں عمران خان کی عدالت پیشی کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال کی درخواست کرتے ہوئے لکھا ہے کہ وفاقی حکومت خود تسلیم کر چکی ہے عمران خان کی جان کو خطرہ ہے۔ جوڈیشل کمپلیکس پیشی پر سکیورٹی کے غیر تسلی بخش انتظامات تھے۔ سکیورٹی میں خلل پڑتا رہا۔ عدالت میں پیشی کے دوران عمران خان پر حملے کا خدشہ ہے۔ عمران خان کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد ان پر جھوٹے مقدمے درج کئے گئے۔ اطلاعات ہیں عدالتوں میں دوبارہ پیش ہونے پر عمران خان پر قاتلانہ حملہ کیا جا سکتا ہے۔ عمران خان کیخلاف مقدمات بنانے کا مقصد ان پر دوبارہ حملے کا ماحول بنانا ہے۔ استدعا ہے عمران خان کو مختلف عدالتوں میں بذریعہ ویڈیو لنک پیش ہونے کی اجازت دی جائے۔ دوسری طرف عمران خان کے وکیل اظہر صدیق نے کہا ہے کہ عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواستیں لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ہاؤس میں دائر کردی گئی ہیں۔ عمران خان کی تین کیسز میں حفاظتی ضمانت کی درخواستیں دائر کی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ چیف جسٹس نے بذریعہ رجسٹرار درخواستوں کو صبح کیلئے مقرر کردیا ہے، توشہ خانہ کیس کی سماعت سنگل بینچ کرے گا۔ اظہرصدیق نے کہا کہ عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی سماعت آج پیر کو 9 بجے ہوگی۔ رمنا پولیس سٹیشن کے دو مقدمات اور توشہ خانہ کیس میں حفاظتی ضمانت دائر کی گئی ہے۔ مزید براں نجی ٹی وی سے گفتگو میں آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر کا کہنا تھا کہ وارنٹ کا پہلا قدم نوٹس ہے جو انہوں نے وصول کرلیا، ان کے علم میں آگیا کہ عدالت انہیں بلا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ اب اگلا مرحلہ گرفتاری ہے۔ کارکنان کی جانب سے مزاحمت پر آئی جی کا کہنا تھا کہ گرفتاری میں رخنہ ڈالا گیا تو یہ ایک اور جرم ہوگا، کارکنان سے درخواست ہے کہ عدالت کے حکم اور پولیس کی کارروائی کو پورا کرنے میں مدد کریں۔

مزیدخبریں