بیجنگ (این این آئی+ انٹرنیشنل ڈیسک) چین نے اپنے دفاعی بجٹ میں 7.2 فیصد اضافے کا اعلان کر دیا۔ چین 2015ءکے بعد سے مسلسل اپنے دفاعی بجٹ میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے اور ایک دہائی سے بھی کم وقت میں اس کا دفاعی بجٹ دگنا ہو چکا ہے۔ چینی نیشنل پیپلز کانگریس کے سالانہ اجلاس کے آغاز پر دفاعی بجٹ کے ان نئے اعدادو شمار کا اعلان کیا گیا ہے۔ 2013ءمیں شی جن پنگ کے چین کے صدر بننے کے وقت دفاعی بجٹ 720 ارب یوآن تھا جو اب بڑھ کر 1670 ارب یوآن ہو چکا ہے۔ چین نے 3 دہائی سے جاری وزیراعظم کی پریس کانفرنس کی روایت ختم کر دی۔ پہلے قانون ساز اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کی روایت تھی۔ یاد رہے تائیوان کے مسئلہ پر امریکہ، جاپان اور ہمسایوں سے چین کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق خطے میں خطرات کے سبب بجٹ بڑھانا چین کی مجبوری ہے۔ چین کی قومی عوامی کانگریس کا سالانہ اجلاس بیجنگ میں شروع ہو گیا۔ اجلاس میں ملک بھر کی مختلف قومیتوں اور حلقوں سے این پی سی کے تقریباً 3000 نمائندوں نے شرکت کی۔ منگل کے روز چینی میڈیا نے بتایا کہ قومی عوامی کانگریس ملک کا اعلی ترین قانون ساز ادارہ ہے، جس کی مدت پانچ سال ہے۔ قومی عوامی کانگریس کا سالانہ بنیادوں پر اجلاس ہوتا ہے جس میں اہم ریاستی پالیسیوں، قانون سازی، اور اہم اہلکاروں کی تقرریوں اور برطرفیوں پر تبادلہ خیال اور فیصلہ کیا جاتا ہے۔ یہ چینی عوام کی جانب سے ریاستی طاقت کے استعمال کی اعلی ترین شکل ہے اور چینی خصوصیات کے حامل سوشلسٹ جمہوری سیاسی نظام کی عمدہ عکاسی ہے۔ رواں سال چودھویں قومی عوامی کانگریس کا دوسرا اجلاس ہے، جس میں نئی حکومت کی مرتب کردہ حکومتی ورک رپورٹ کا جائزہ لیا جائے گا۔