اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف خصوصی عدالت کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیل کا سپریم کورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے سولہ صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا۔ عدالت نے پرویز مشرف کی خصوصی عدالت کالعدم قرار دینے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ غیر آئینی قرار دے دیا اور خصوصی عدالت کو کالعدم قرار دے کر لاہور ہائیکورٹ نے پورے عدالتی نظام کو نیچا دکھایا۔ خصوصی عدالت کی شق نو کے تحت ملزم کا ٹرائل غیر حاضری میں بھی ہوسکتا ہے۔ ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کو وہ ریلیف بھی دیا جو مانگا ہی نہیں گیا تھا۔ خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل صرف سپریم کورٹ میں ہی ہو سکتی ہے۔ پرویز مشرف کے ٹرائل کیخلاف سپریم کورٹ سے دو مرتبہ رجوع کیا گیا۔ ججوں کو بادشاہوں کی طرح لامحدود اختیار نہیں ہوتے بلکہ وہ قانون کی حدود میں رہ کر فیصلے کرتے ہیں۔ ججوں کو غیر متزلزل خود مختار صوابدیدی اختیار حاصل نہیں ہوتے بلکہ وہ قانون کے محافظ ہوتے ہیں۔ ججز کو چاہیے وہ طے شدہ قانون اور اصول کے تحت فیصلے کریں۔ ججز کو ذاتی مفاد اور خواہشات کے بجائے طے شدہ عدالتی نظائر اور قانون کے مطابق فیصلے کرنے چاہئیں۔ سپریم کورٹ پی سی او کو غیر آئینی قرار دے چکی ہے۔ پرویز مشرف کیخلاف غداری کی شکایت اسلام آباد میں درج ہوئی تھی۔