اسلام آباد لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی+ خصوصی نامہ نگار) صدارتی انتخاب کیلئے پولنگ 9 مارچ جبکہ سینٹ الیکشن 3 اپریل کو ہوگا۔ اس سلسلے میں تمام ضروری انتظامات کر لئے گئے ہیں۔ صدارتی الیکشن میں آصف علی زرداری اور محمود خان اچکزئی مد مقابل ہوں گے جبکہ دونوں امیدواروں کی جانب سے ووٹ کیلئے سیاسی جماعتوں سے رابطے بھی کئے جا رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو کو پی پی پی کی کمیٹی برائے صدارتی مہم کے ارکان نے بریفنگ میں بتایا کہ آصف زرداری کیلئے اب تک 345 الیکٹورل ووٹوں کی حمایت حاصل ہوگئی۔ کمیٹی نے چیئرمین پی پی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار کو مسلم لیگ ن، مسلم لیگ ق، بلوچستان عوامی پارٹی اور استحکام پاکستان پارٹی کے امیدواروں کی بھی حمایت حاصل ہو گئی۔ دریں اثناء آصف علی زرداری سے بلوچستان عوامی پارٹی کے سیکرٹری جنرل سینیٹر منظور کاکڑ اور نائب سیکرٹری جنرل نصیب اللہ بازئی، سینیٹر دنیش کمار اور سینیٹر ثمینہ ممتاز نے بھی ملاقات کی، سابق صدر مملکت آصف علی زرداری کو بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹرز کے وفد نے بلوچستان کے عوامی مسائل سے آگاہ کیا۔ زرداری کو بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹرز کے وفد کی جانب سے صدارتی انتخاب میں غیرمشروط حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ دوسری طرف بی این پی نے صدارتی انتخاب میں محمود خان اچکزئی کی حمایت کا فیصلہ کر لیا۔ سینئر نائب صدر ساجد ترین نے میڈیا سے گفتگو کرتے کہا کہ بی این پی نے صدارتی انتخاب میں محمود خان اچکزئی کی حمایت کا فیصلہ کیا۔ صدارتی انتخاب کیلئے پنجاب اسمبلی کا اجلاس 9 مارچ کو دن 10 بجے طلب کر لیا گیا۔ اسمبلی چیمبر الیکشن کیلئے مختص کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے اپنے اختیارات کے تحت نوٹیفکیشن کا اجراءکیا۔ صبح 10 بجے سے لیکر شام 4 بجے تک اسمبلی چیمبر صدارتی الیکشن کیلئے استعمال ہوگا۔ ادھر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینٹ کے عام انتخابات 3 اپریل کو کرانے کا فیصلہ کر لیا۔ الیکشن کمیشن نے سینٹ کے عام انتخابات کا شیڈول تیار کر لیا۔ سینٹ کی 48 نشستوں کیلئے پولنگ 3 اپریل کو قومی و چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہو گی۔ 3 اپریل کو سندھ اور پنجاب سے 12،12 جبکہ اسلام آباد کے 2 سینیٹرز کا انتخاب ہو گا۔ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے 11،11 نئے سینیٹرز منتخب ہوں گے۔ سینٹ کے 52 سینیٹرز 11 مارچ کو اپنی مدت پوری کر کے ریٹائر ہوجائیں گے۔ پنجاب اور سندھ کے 12،12 جبکہ سابقہ فاٹا کے 4 سینیٹرز کی مدت پوری ہو جائے گی۔ اسی طرح خیبر پی کے اور بلوچستان کے 11،11 جبکہ اسلام آباد کے 2 سینیٹرز مدت پوری ہونے پر ایوان بالا کو خیر باد کہہ جائیں گے۔