اسلام آباد (سپیشل رپورٹر + ریڈیو نیوز + وقت نیوز) سیکرٹری خارجہ سلمان بشیر نے کہا ہے کہ اگر ایبٹ آباد کی طرز کے ایک اور آپریشن کا واقعہ دہرایا گیا تو اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے پاکستان کی مسلح افواج اور سیکیورٹی ادارے پاکستان کی خودمختاری اور آزادی کا تحفظ کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔ گذشتہ روز وزارت خارجہ میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سلمان بشیر نے کہا کہ جب امریکی ہیلی کاپٹر اس آپریشن کے لئے پاکستان کی فضا میں داخل ہوئے تو پاکستان ایئر فورس کے دو طیارے فضا میں بلند ہو چکے تھے اور جب جی ایچ کیو کو اطلاع ملی تو ایبٹ آباد میں موجود فوج اور دوسرے دفاعی اداروں کو الرٹ کر دیا گیا تھا اور وہ پندرہ منٹ میں آپریشن کی جگہ پر پہنچ گئے تھے۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ جہاں تک پاکستان کو اسامہ بن لادن کے ٹھکانے کا پتہ نہ چلانے کے حوالے سے پاکستان کو نااہل قرار دیا جاتا ہے یہ ایک بے بنیاد الزام ہے۔ پاکستان کی آئی ایس آئی نے القاعدہ کے جتنے عناصر گرفتار کیے ہیں اتنے سی آئی اے یا کسی اور ادارے نے گرفتار نہیں کئے۔ سلمان بشیر نے بتایا کہ ایبٹ آباد آپریشن کے بارے میں امریکی چیئرمین جائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی ایڈمرل مولن نے ہمارے چیف آف آرمی سٹاف کو فون پر آگاہ کیا تھا اور صدر اوباما نے صدر آصف علی زرداری کو فون پر اطلاع دے دی تھی۔ جب سلمان بشیر سے پوچھا گیا کہ یہ اطلاع کب دی گئی تو انہوں نے کہاکہ چار بجے صبح کے وقت۔ سلمان بشیر نے کہاکہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان دہشت گردی کے حوالے سے تعاون کے کچھ ضابطے ہیں جن کی خلاف ورزی نہیں کی جانی چاہئے۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ بنیادی طور پر امریکہ نے تورابورا پر بمباری کر کے غلطی کی کیونکہ القاعدہ کی ساری قیادت اس بمباری کے نتیجہ میں فرار ہو کر پاکستان اور دوسرے علاقوں میں چلی گئی۔ پاکستان نے امریکہ کو مشورہ دیا تھا کہ تورابورا پر بمباری نہ کی جائے لیکن ہمارا مشورہ نہیں مانا گیا۔ سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ پاکستان کی فوج اس وقت تیرہ کی وادی میں متعین کی گئی جس نے القاعدہ کے کئی اہم لیڈروں کو گرفتار کیا۔ آئی ایس آئی نے خالد شیخ‘ ابو زبیدہ‘ ابو حمزہ اور کئی اہم لیڈروں کو گرفتار کیا تھا۔ سلمان بشیر نے کہا کہ پاکستانی قوم‘ فوج اور دوسرے ادارے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بین الاقوامی برادری کے ساتھ ہیں۔ ہم نے قربانیاں دی ہیں ان پر ہم بین الاقوامی برادری سے ہمدردی نہیں چاہتے لیکن پاکستان پر دبا¶ نہیں ڈالا جانا چاہئے۔ پاکستان سے ہمیشہ ڈو مور کا مطالبہ کیا جاتا رہا جبکہ پاکستان نے اس جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ 30 ہزار سے زیادہ شہری اس جنگ میں جانیں دے چکے ہیں۔ ریڈیو نیوز‘ وقت نیوز کے مطابق سلمان بشیر نے کہا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات مشکل میں ہیں اور نازک موڑ پر ہیں لیکن ہمیں مستقبل کی طرف دیکھنا ہے۔ دو مئی کو اسامہ بن لادن کی ہلاکت کا واقعہ صحیح تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔ اسامہ آپریشن پر ملک بھر میں تشویش پائی جاتی ہے۔ ایبٹ آباد آپریشن سے متعلق پاکستان کو آگاہ نہیں کیا گیا تھا ہمارے راڈار جام کر دیئے گئے تھے۔ ہمیں امریکی کارروائی کا اس وقت پتہ چلا جب ہیلی کاپٹر تباہ ہوا‘ آپریشن میں عالمی قوانین کی پابندی نہیں کی گئی۔ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے مسلح افواج ملک کا دفاع کرنا جانتی ہیں ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پاکستان پر ایک مرتبہ پھر ڈومور کے لئے دباﺅ ڈالا جا رہا ہے‘ آئی ایس آئی پر القاعدہ سے رابطوں کا الزام بے بنیاد ہے۔ آئی ایس آئی کا دہشت گردی کے خلاف کردار اور ریکارڈ شاندار ہے۔ امریکی کارروائی کو بطور قانون نہیں لیا جا سکتا۔ پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول معمول کا تربیتی ادارہ ہے۔ پی ایم اے میں تربیت مکمل ہونے کے بعد چند دن سے وہاں کوئی بھی نہیں تھا۔ ڈومور کا مطالبہ بند کیا جائے۔ پاکستان امریکہ تعاون کچھ حدود کے اندر ہی ہو سکتا ہے اگر کوئی پاکستان کا تعاون چاہتا ہے تو اسے بھی تعاون کرنا ہو گا بھارتی بیانات تشویشناک اور بھارتی وزیراعظم کے ایجنڈے کو ناکام بنانے کی کوشش ہے۔