انتخابی امیدوار دریائے ستلج کی ری چارجنگ پر خاموش

لاکھوں مربع میل پرپھیلی ہوئی سرسبزو شاداب، لہلاتی فصلوں کی خوبصورت سرزمین پاکستان کوصحرا میں تبدیل کرنے کی سازشوں کواگر ہاتھوں سے نہ روکاگیا تو دنیا کی حسین وجمیل، گل و گلزار دھرتی کوریگستان میں تبدیل ہونے سے کوئی بھی نہیں بچاسکے گا۔ دریا تہذیبوں کی زندگیوں کے ضامن ہوتے ہیں جب یہ خشک ہوجائیں یاانہیں خشک کردیاجائے توان کی تہذبیں فنا ہوجاتی ہیں۔ اگرکوئی ایسی تہذیب کی تباہی کامنظر اپنی آنکھوں سے دیکھنا چاہتاہے تودریائے ہاکڑہ کی مردہ تہذیب کوآ کردیکھے صدیوں پہلے جب دریائے ہاکڑہ اپنی گزرگاہ سے ٹھاٹھیں مارتا ہوگزرتا تھاتواس سے سیراب ہونیوالی سرزمین پرلہلاتی فصلوں کو سکندراعظم نے دنیا کی حسین ترین چراہگاہیں قراردیا، جب دریائے ہاکڑہ خشک ہواتواس کی تہذیب سنہری ریت کاکفن اوڑھے اس کے ساتھ ابدی نیند سوگئی وہ ہنستی بستی آبادیاں، لہلائے کھیت، ویران وبرباد ہوگئیں بلکہ ان کے نشانات تک مٹ گئے آج صحرائے روہی اور تھر دونوں ہاکڑہ کی تہذیب کے فنا ہونے پرنوحہ کناں ہیں۔ پاکستان کے پالیسی سازو ہاکڑہ کی تہذیب کواپنی آنکھوں سے آکر دیکھو تاکہ تمہیں صحیح اندازہ ہوسکے کہ پاکستان کی طرف بہنے والے دریاﺅں کواگر پاکستانی قوم خشک ہونے سے نہ بچاسکی توہاکڑہ کی تہذیب کی طرح ان دریاﺅں کی تہذیبوں کا حشر بھی مختلف نہیں ہوگا۔ دریائے ہاکڑہ کی تہذیب کوفناہونے میں توصدیاں لگی تھیں کیونکہ اس وقت آبادیاں کم تھیں جس کی وجہ سے زیرزمین پانی کی قلیل مقدار کی ضرورت تھی جسے کنوﺅں کے ذریعے حاصل کیا جاتا تھا لیکن آج آبادی کا اژدھا منہ پھاڑے چنگھاڑ رہا ہے۔ جس کے لئے پانی کی ضرورت ٹربائنوں سے بھی بمشکل پوری کی جا رہی ہے۔
 ستلج اور راوی کے درمیان ایک اندازے کے مطابق چھ سات لاکھ ٹربائنیں زیرزمین لاکھوں کیوسک روزانہ پانی نکال رہی ہیں جس کے نتیجے میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے نیچے گرتی جارہی ہے۔ اس سے اندازہ لگانا مشکل نہیںکہ کتنی مدت بعد میٹھا پانی نایاب ہو جائے گا جب میٹھا پانی ہی نہ رہا تو تہذیب کو فنا ہونے سے کون بچا سکے گا اگر آبادی کو بچانا ہے تودریائے ستلج کی ری چار جنگ کیلئے اس میں پانی چھوڑنے کا بندوبست ضرور کرنا پڑیگا۔ دنیا کا کوئی قانون انسانوں اور دوسری مخلوق کے پینے کے پانی کو نہیں بیچ سکتا اور نہ ہی اسے کوئی خرید سکتا ہے مخلوق خداکے بنیادی حقوق کی بحالی کیلئے عالمی عدالت کادروازہ کھٹکھٹا ناہوگا ،پوری قوم کوجنگ کیلئے تیار کرنا ہوگا ہر پاکستانی کیلئے فوجی ٹریننگ لازمی قرار دینی ہوگی۔ قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قراردے کرقوم کو باور کرایا تھاکہ کشمیر کو ہر قیمت پرآزاد کرانا ہے کشمیر کوآزاد کرنے کیلئے آزاد قبائل کے مجاہدین نے جنگ آزادی کشمیر48 میں نصف سے زیادہ کشمیر کوآزاد کرا لیا تھا۔ سچ تو یہ ہے کہ قائداعظم محمدعلی جناح کی قیادت میں ہند کی مسلم عوامی قوت سے پاکستان معرض وجود میں آیا تھا علما کی اکثریت کانگریسی تھی جبکہ نواب سردار تمن دارجاگیردار طبقہ انگریزوں کی غلامی میں مست تھا المیہ یہ ہے کہ قائداعظم کی وفات کے بعد حکومت پرقبضہ ان لوگوں کا ہوا جو شریک سفر نہ تھے البتہ ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں اس طبقے کوشکست ہوئی لیکن مختصر مدت میں انہوں نے بھٹوکوگھیر لیا۔77 کے انتخابات میں ٹکٹ ہولڈرز کی اکثریت اس طبقے کی تھی جنہیں 70 کے انتخابات میں عوام نے مسترد کردیاتھا اسی طبقہ کے افراد کوکامیاب کرانے کیلئے77 کے انتخابات دھاندلی کا شکار ہوئے اسی طبقہ نے بالآخر بھٹوکو پھانسی کے تختہ پر لٹکوا دیا۔ ماسوائے 70 کے انتخابات کے وہ بھی صرف مغربی پاکستان کی حد تک صاف شفاف تھے پاکستان کے معرض وجود میں آنے کے بعد جتنے بھی انتخابات ہوئے انہیں انتخابات کہنا انتخاب کے لفظ کی توہین ہے انہیں توکاروبار کہنا صحیح ہے ۔
سیاست تو انسانی بنیادی حقوق کے تحفظ کا نام ہے۔ انتخابات2013 کی سرگرمیاں شروع ہو چکی ہیں دریائے ستلج کے دونوں کناروں پرآباد عوام کا سب سے بڑا مسئلہ دریا کی ری چارجنگ کا ہے اگر دریا میں پانی نہ چھوڑا گیا تو تین کروڑ انسانوں کو پینے کا پانی میسر نہ ہوگا افسوس کا مقام یہ ہے کہ ماسوائے سابق سینیٹر وفاقی وزیر اطلاعات محمدعلی درانی جنکو بہاول پوری عوام نے کبھی منتخب نہیں کرایا دریائے ستلج کی ری چارجنگ کی بات سینٹ میں کی ہے سابقہ دور میں محمد علی درانی کی پیروی کرتے ہوئے پچھلے دورکے آخری ایام میںپیرزادہ ریاض حسین نے بھی دریا کی ری چارجنگ کی بات کی باقی تمام ایم این ایز اور ایم پی ایز نے بھول کر بھی دریائے ستلج کی ری چارجنگ کی بات اسمبلیوں کے فلور پر نہیںکی ہو ایسے ناعاقبت اندیش امیدواروں کومسترد کردیا جانا ضروری ہے اگر انہوںنے عوام کی نمائندگی کا حق ادا کرتے ہوئے ایوانوں میں پانی کے مسئلے کو اٹھایا ہوتا تو یہ بات ایوانوں سے نکل کر پوری دنیا میں پھیل چکی ہوتی کہ بھارت مخلوق خدا کا دشمن ہے جس نے انسانوں کے پینے کا پانی بند نہیں کیا بلکہ ساری مخلوق کا پانی بندکرکے عالمی امن کے خلاف سازش کی ہے پانی زندگی ہے پانی کیلئے جنگ جیتنی ہوگی امن کی آشا کے گیت گانا پاکستانی عوام کودھوکہ دینے کے مترادف ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ سلیمانکی سے پنجند تک انتخابات میں ایسے امیدوار کامیاب کرائے جائیں جو پانی کے مسئلے کو نہ صرف پاکستان کے ایوانوں میں لے آئیں بلکہ اسے عالمی سطح تک روشناس کرانے کی اہلیت رکھتے ہوں اس کے علاوہ اپنی قوم کو بیدار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں تا کہ قوم بھارت کے اکھنڈ بھارت کے خواب کوچکنا چور کرنے کیلئے ہرطرح سے تیار نظرآئے جس پارٹی نے اپنے دور اقتدار میں بجلی اور پانی کاکوئی منصوبہ مکمل نہ کیا ہو ایسی سیاسی پارٹی کوبھی مسترد کردیا جائے کیونکہ کوئی ملک پانی اور بجلی کے بغیر نہیں چل سکتا ہے۔ انتخابات میں چند روز رہ گئے ہیں کسی بھی سیاسی جماعت کے امیدوار نے اپنے پانیوں کو واگزارکرانے کی بات تک نہیں کی ملک وقوم کیلئے اس سے بڑا المیہ کیا ہو سکتا ہے ۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...