متوقع چُناﺅ کی ےہ بات خُوش آئند ہے کہ اےک عرصہ سے ”مرکز“ سے ناراض اور ”فوج “ سے نالاں بلوچستان کے مبےنہ جنگجو، وفاق مخالف سےاسی قوتےں بھی بھرپور طرےقہ سے انتخابی عمل مےں شرےک ہےں۔اِس کو ہم متوقع انتخاب کا اےک حوصلہ افزاء شگون قرار دے سکتے ہےں۔ ےہ الےکشن نہ صرف ”پاکستانی عوام“ کی بطور اےک ”قوم “ شناخت متعےن کرنے والا ہے بلکہ ےہ ”پاکستان“ کو اےک متحد ملک ، بطور اےک ”اےٹمی مسلم قوت“ منوائے گا۔الےکشن کے نتائج مرکز گرےز رحجانات کی حوصلہ شکنی کا باعث بنےں گے۔کراچی مےں جاری بد امنی کی حالےہ شدےدسر مےں کچھ نئے مگر پےچےدہ عوامل بھی شامل ہوئے ہےں۔اےران۔سری لنکا بھارت کی مثالےں سامنے ہےں۔۔ کےا چند واقعات کو بنےاد بنا کر نا آسودہ اذہان کی تسکےن مطلوب ہے ےا اندر خانہ کس ”گندی گےم“ کا پلان ہے۔۔ اگر کارکردگی اشتہاری مہم کے مطابق مثالی تھی تو پھر ڈر کاہے کا ، ےہ دُنےا کا واحد ملک ہے، واحد حکومت ہے اور واحد مثال ہے کہ اپنے ہی ہاتھوں رےکارڈ توڑ ڈالے۔۔ حکومت مےں ہو کر اپوزےشن کا سا طعنہ ، شکوہ ۔ ان دےکھی سازشوں ، خود تراشےدہ تھےورےوں مےں ہی ”جمہوری انتقام“ کے 5 سال پورے کر لےے تو پھر اب کس سے شکوہ؟؟ کےوں نالاں ہےں؟؟ ےہ اےک قومی سےاسی قےادت کا جمہوری طرز فکر نہےں بلکہ کس کے احسانمندی کے بوجھ تلے دبے ہونے کا اعلان ہے۔ بہتر ہو گا کہ سےاسی زعماءکرام اپنے بےانات کی تپش کو مدہم ہی رکھےں اور پہلے سے برپا بدامنی کی سنگےن کو اےندھن فراہم نہ کرےں۔ ےاد رکھےں۔ ےہ 2013ءہے صوبائی ت تعصبات اُبھارنے کے لےے ساز گار عناصر ، اسباب کب کے ختم ہو چُکے ۔کافی عرصہ قبل ہم اےک ”مضبوط مرکز“ کی طرف سفر کا آغاز کر چکے ہےں۔۔ پاکستان کی بقاءاےک مضبوط وفاق مےں مُضمر ہے اس لےے سےاسی قوتےں صوبائی کارڈز کو مت کھےلےں۔مہنگائی ۔بد امنی۔دہشت گردی صرف ”اےک ےا دو صوبوں“ کا معاملہ نہےں۔۔بلکہ پورے ملک کا معاملہ ہے۔۔چاروں صوبوں کو اےک ہی طرز کے دہشت گردی ناسور کے ےکساں خطرات کا سامنا ہے۔ وےسے بھی ےہ آگ محض دوسروں کے اُوپر تھوپنے سے بجھائی جا سکتی ہے اور نہ ہی الزامات کی طومار اس کو مٹا سکتی ہے ۔ اس کے خاتم کے لےے پوری قوم، اداروں کا ”اےک صفحہ پر“ ہونا زےادہ ضروری ہے اس امر کو بھی انتہائی تشوےش کے ساتھ دےکھا جا رہا ہے کہ اےک ”سےاسی تنظےم“ اور اےک ”اتحادی جماعت“نے ”نواز لےگ“ کو براہ راست ”طالبان حامی“ ظاہر اور ثابت کرنے کے لےے بڑے بڑے اشتہار چھاپ دئےے اور ساتھ ہی کراچی مےں ”بزنس دوڑ“ پر مبےنہ دھماکہ کو ”نواز لےگ“ کے عسکری ونگ سے جوڑنے کی انتہائی بھونڈی حرکت کی ہے۔۔ اےک بڑی قومی سےاسی جماعت کے متعلق اب خےالات کا اظہار انتہائی شر انگےز سوچ ہے۔۔ ےہ محب وطن سوچ کی نفی کرتی ہے۔ ےہ دو اطراف کی قےادت کو چاہےے کہ وہ اس طرح کی غےر ذمہ دار روش سے باز ہی رہےں تو اچھا ہے۔۔ سےاست کا اگر کوئی دل نہےں ہوتا تو ےہ بھی طے شدہ امر ہے کہ سےاست مےں کوئی بات بھی ”حرف آخر“ نہےں ہوتی کل کے اتحادی آنے والے کل مےں بھی اتحادی ہی ہونگے۔ اس ” کوئلوں کو ذرا سردہی رکھےں۔۔”قومی سےاست “ کو سےکولر لبرل اور ”بنےاد پرستی“ مےں بانٹنے والے کےوں بُھول رہے ہےں کہ ”عظےم قائدمحترمہ شہےد بی بی“ کے ہاتھوں مےں ہر وقت تسبےح اور سر پر دوپٹہ ہوتا تھا۔۔ طوےل جلا وطنی کے بعد جب سر زمےن پاک پر قدم رکھا تو قرآن پاک کے سائے مےں اور برسر عام قرآن پاک کو چوم کر اظہار تشکر کے لےے سر آسمان کی طرف اُٹھاےا تھا۔ اس لےے قومی سےاست کو الزامات درالزامات سے آلودہ نہ کرےں۔ سب متفق ۔متحد ہو کر عوام کے مسائل کے حل کے لےے حکومت چلائے۔
سےاسی قےادت، محتاط طرز عمل اپنائے
May 06, 2013