لندن (تحقیقاتی رپورٹ/ خالد ایچ لودھی) کیوبا میں قائم امریکی سی آئی اے کے بدنام زمانہ گوانتانامو جیل کو بند کروانے کیلئے عالمی سطح پر شدید ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے اور اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی حقوق کی جانب سے اس کیمپ کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اس ضمن میں امریکی صدر بارک اوباما پر دبا¶ ڈالا جا رہا ہے کہ گوانتانامو کیمپ میں ہونے والی انسانیت سوز کارروائیوں کا نوٹس لیا جائے جو عالمی قوانین کے خلاف ہیں۔ جیل میں موجود 166 قیدی سخت اذیت کے دور سے دوچار ہیں اور وہ طویل عرصے سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔ اسی کیمپ میں موجود 11 سال سے قید برطانوی شہری شاکر عامر کی حالت تشویشناک حد تک بگڑ گئی ہے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق تنظیم کیلئے کام کرنے والے ال ہادی مالک سو اور اقوام متحدہ کیلئے انسانی حقوق کے حوالے سے رپورٹ تیار کرنے والے جیون ای مینڈیز نے مشترکہ طور پر گوانتانامو کیمپ کے بارے میں تحقیقاتی رپورٹ پیش کی ہے جس میں امریکی سی آئی اے کی جانب سے اس کیمپ میں قید قیدیوں پر ڈھائے گئے مظالم کو بے نقاب کیا گیا ہے اس کے علاوہ گوانتا نامو کیمپ کے سابق چیف پراسیکیوٹر کرنل مورس ڈیوس نے امریکی حکومت کو ایک یادداشت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوری طورپر اس کیمپ کو بند کر دیا جائے کرنل مورس ڈیوس نے اس یادداشت پر صرف 24 گھنٹوں کے دوران 64000 امریکی شہریوں کے دستخط حاصل کئے جوکہ اس کیمپ کو بند کروانے کے حق میں ہیں دوسری جانب اقوام متحدہکی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق افغانستان‘ پاکستان‘ یمن اور صومالیہ میں امریکی ڈرون حملوں کے نتیجے میں جوکہ سرکاری طور پر 400 کے قریب بتائے جاتے ہیں ان میں 4700 کے قریب بے گناہ شہری اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ امریکہ کی انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق اگر امریکی سی آئی اے کے گوانتانامو کیمپ میں قید قیدیوں پر انسانیت سوز کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہا تو پھر امریکہ کی سلامتی خطرے سے دوچار رہے گی کیونکہ خدشہ یہ ہے کہ اس کیمپ میں طویل عرصے سے قیدی بھوک ہڑتال پر ہیں اور ان قیدیوں کی ہلاکتوں سے بدترین صورت حال پیدا ہونے کا خطرہ ہے اس طریقے سے القاعدہ ختم ہونے کی بجائے مزید ملکوں میں اپنے ہمدرد پیدا کرنے میں کامیاب ہو رہی ہے ایک طرف امریکہ پر گوانتا نامو کیمپ بند کرنے کیلئے عالمی سطح پر دبا¶ بڑھ رہا ہے تو دوسری جانب امریکی افواج دنیا کے 40 ممالک کے ساتھ ملکر خلیج کی ریاستوں کے قریب سمندر کے اندر ڈرون ”Mine Operation“ کی مشقیں شروع کر رہی ہے۔ امریکی عسکری ادارے بحری فوجی مشقوں کو سمندر میں سفر کو محفوظ بنانے کیلئے جدید عسکری انتظامات سے آگاہی حاصل کرنے کا نام دے رہے ہیں لیکن درحقیقت یہ امریکی سی آئی اے کا خفیہ عسکری آپریشن ہے جوکہ وہ حاصل کرکے دنیا کے مختلف ممالک میں اپنا عسکری تسلط قائم کرنا ہے ان بحری فوجی مشقوں میں چین دنیا کا وہ واحد ملک ہے جوکہ ان بحری مشقوں میں شریک نہیں ہو رہا۔ یہ مشقیں 3 ہفتوں تک جاری رہیں گی امریکی بحریہ کے وائس ایڈمرل جان ملز ان غیر معمولی بحری فوجی مشقوں کے کمانڈر ہوں گے انکے مطابق ان فوجی مشقوں کا ایک بڑا مقصد سمندری راستوں میں تیل کی رسد کو محفوظ بنانا بھی ہے تاکہ سمندری راستوں سے تیل کی رسد محفوظ طریقے سے مغربی ممالک کو مل سکے۔
اقوام متحدہ/ ڈرون