آیئے غور کریں کہ ہر اس گھرانے کے اندر جہاں معصوم بچے، بیمار اور خاص کر دل کے مریض موجود ہیں ایسی خوفناک چیخیں ہمسایوں کے دل لرزا رہی ہیں جیسے ابھی ابھی اس گھرانے کے کسی نوجوان نے موت کی آخری ہچکی لی ہے اور اہل خانہ غم اور تکلیف کے باعث اپنے پیارے کے بچھڑ جانے پر ماتم کرنے لگے ہیں۔ یہ صورتحال گلی گلی، محلے محلے، قریہ قریہ، گائوں گائوں اور شہروں میں دیکھنے اور سننے کو مل رہی ہے پاکستان کا تقریباً ہر گھرانہ ماتم کناں ہے۔ جوں جوں گرمی کی شدت بڑھ رہی ہے لوڈشیڈنگ بے قابو ہو گئی ہے 20 کروڑ لوگ ذمہ داروں کی جانوں کا سیاپا کرنے لگے ہیں ایک طرف گرمی قیامت ڈھا رہی ہے دوسری طرف بجلی کی لوڈشیڈنگ نے پاکستانی عوام کو نڈھال اور نفسیاتی مریض بنا کر رکھ دیا ہے۔
گزشتہ عام انتخابات میں پاکستانی عوام نے پاکستان کی سب بڑی سیاسی جماعت کو عبرتناک شکست سے دو چار کر کے گھر بیٹھنے پر مجبور کر دیا تھا آپ جانتے ہیں کیوں؟ اس لئے کہ پاکستانی عوام نے PPP کی کرپشن تک کو برداشت کیا مگر جب حکومت بجلی کا بحران حل کرنے میں بری طرح ناکام ہو گئی اور بجلی بحران کے حوالے سے مختلف سکینڈلز سامنے آنے لگے تو عوام نے ووٹ کا حق استعمال کر کے پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کو عبرتناک شکست سے دو چار کر دیا آنیوالے نئے حکمرانوں نے عوام کو بجلی دینے کے نام پر ووٹ لئے تھے کوئی بھولا نہیں کہ حکمرانوں نے انتخابی مہم کے دوران ایک نہیں کئی بار کہا تھا کہ اگر وہ لوڈشیڈنگ ختم نہ کر سکے تو نام بدل لیں گے پاکستان کی بھولی عوام اس دلفریب نعرے اور وعدے پر اعتبار کر بیٹھی اور بھاری اکثریت سے مسلم لیگ ن کو کامیاب کرا دیا۔ آج مسلم لیگ ن کو اقتدار میں آئے ہوئے ایک سال ہو چکا کوئی ہے جو ڈنکے کی چوٹ پر کہے کہ PPP کے دور حکومت میں ہونے والی چودہ چودہ سولہ سولہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم ہو کر آٹھ یا دس گھنٹے تک آ گیا ہے کوئی مائی کا لال اتنا برا جھوٹ بولنے کی جرات نہیں کر سکتا اور وہ بھی بے باک میڈیا کے سامنے یہ کمال عابد شیر علی بھی کہہ رہے ہیں کہ اپنے کہے ہوئے پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ بڑے شہروں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ صرف آٹھ گھنٹے ہے۔ عابد شیر علی کے جھوٹے سچ کو سیکنڈ لیسکو چیف اور ارشد رفیق کر رہے ہیں اور بعض ہیں کہ لاہور میں صرف آٹھ گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے لگتا ہے کہ عابد شیر علی جنہیں عوام سنجیدہ انسان سمجھتی ہی نہیں اور ان کے ماتحت ارشد رفیق یہ سبق پڑھ چکے ہوئے ہیں کہ اتنا جھوٹ بولو کہ سچ لگنے لگے۔ خواجہ محمد آصف کا بیان ہے کہ حکومت خودسب سے بڑی نادہندہ ہے دو تین ماہ سخت ہیں عوام کو لوڈشیڈنگ کا عذاب جھیلنا ہو گا۔ دوسری طرف نواز شریف نے بھی خواجہ آصف کی زبان میں ہی کہہ ڈالا ہے کہ ٹائم فریم نہیں دے سکتا چند سال میں بجلی کی قلت ختم کر دینگے نواز شریف اور خواجہ آصف کے کھلے ڈلے بیانات بلکہ اعلانات کے بعد کس امید کی گنجائش رہ جاتی ہے۔حکومت پاکستان کو تو شرم آتی ہے یا نہیں البتہ شرم ان سیاسی وفد و مذہبی جماعتوں کو ضرور آنی چاہئیے جو مہنگائی اور لوڈشیڈنگ ایشو پر خاموش ہیں بڑی بڑی ریلیوں کے دعوے تو کرتے ہیں مگر ان ریلیوں سے عوام کو ریلیف ملنے کی توقع ہرگز نہیں۔
پاکستان کی بعض جماعتیں بلاشبہ 11 مئی کو سڑکوں پر آنے کیلئے پرتول رہی ہیں مگر کسی نے ان سے سوال کیا کہ 11 مئی کے احتجاج کا عوامی مسائل سے بھلا کیا تعلق مذکورہ احتجاج اور ریلی تو محض انتخابی دھاندلیوں کے خلاف نکالی جا رہی ہے میں نہیں جانتا کہ 11مئی کا احتجاج کتنا بڑا اور جاندار ہو گا البتہ ایک بات دعوے کے ساتھ بیان کر رہا ہوں کہ اگر 11 مئی کی ریلی کا مقصد مہنگائی اور لوڈشیڈنگ کی مخالفت کرنا ہوتا تو یہ ریلی تاریخی حیثیت اختیار کر سکتی تھی عام بندے کو کیا سروکار انتخابی دھاندلی سے عام آدمی کا مسئلہ تو مہنگائی بے روزگاری اور لوڈشیڈنگ ہے۔ پاکستان کی کونسی ایسی سیاسی پارٹی ہے جس نے مہنگائی بے روزگاری اور لوڈشیڈنگ کے خلاف دھرنا دینے کی کوشش کی یا اعلان کیا ہو تو یقیناً کوئی نہیں ہر سیاسی اور مذہبی جماعت کا اپنا اپنا ایجنڈا ہے کسی کو عوامی مسائل سے سروکار نہیں۔ واپڈا اہلکار ہی سیدھے سادھے لوگوں کو بجلی چور بننے پر مجبور کر رہے ہیں زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں میرے اطراف کے دس بارہ گھرانے بے باکی اور ڈھٹائی کے ساتھ بجلی چوری کر رہے ہیں اور یہ مکروہ دھندا کرنے میں انہیں واپڈا اہلکاروں کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔ میں اپنے گھر کا اے سی بھی چالو نہیں کر پایا اس خوف سے کہ اگر صرف پنکھے چلنے سے بل میں ہزار روپے آ سکتا ہے تو اے سی چلنے کے بعد نہ جانے کیا قیامت ٹوٹے گی۔ عابد شیر علی کو سندھ اور سرحد میں ہونے والی بجلی چوری نظر آ رہی ہے انہیں پنجاب کے بڑے شہر نظر کیوں نہیں آ رہے جہاں چوری کی بجلی سے بڑی بڑی ملیں اور فیکٹریاں چل رہی ہیں اے سی 24 / 24 گھنٹے چل رہے ہیں روکنے ٹوکنے والا کوئی نہیں۔ مجھے انتظار ہے واپڈا کی ایک کالی بھیڑ کا جو میرے ساتھ مک مکا کر کے مجھے بھی بجلی چوروں کی صف میں کھڑا کر دے تاکہ میں اپنا اے سی چلا سکوں اللہ نے چاہا تو بہت جلد مجھے ایک نہ ایک کالی بھیڑ ضرور مل جائے گی۔ آئے دن اخبارات کے ذریعے پڑھنے کو ملتا ہے کہ فلاں علاقے اور محلے سے اتنے بجلی چوڑ پکڑے گئے فلاں فیکٹری کو بجلی چوری کے الزام میں بند کر دیا گیا اتنے بجلی چوروں کے خلاف مقدمات درج کرا دئیے گئے اور یہ خبر شاذو نادر ہی پڑھنے کو ملی ہوئی کہ اتنے واپڈا افسر و اہلکار بجلی چوری کروانے کے الزام میں دھر لئے گئے اور ان کے خلاف مقدمات درج کروا دیئے گئے۔ یہ کھلا تضاد اور زیادتی نہیں تو کیا ہے۔ قانون سب پر لاگو کرنا ہو گا بجلی چوری کرنے اور کرانے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لانا ہو گا چلتے چلتے اتنا کہ پاکستان کی جو بھی سیاسی یا مذہبی طاقت مہنگائی اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج کی کال دیگی وہی کامیاب ہو گی۔
بے قابو لوڈشیڈنگ
May 06, 2014