اسلام آباد (ایجنسیاں+ بی بی سی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے متحدہ قائد الطاف حسین کے فوج مخالف بیان پر قانونی کارروائی کی حمایت کر دی ہے۔ حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ’’الطاف کے بیان پر آئی ایس پی آر کا موقف ہی ہمارا موقف ہے‘‘ ہماری کوئی دو رائے نہیں ہے جب کہ کمیٹی نے الطاف کے خلاف زبانی مذمتی قرارداد بھی منظور کر لی ہے۔ کمیٹی کے اجلاس میں قومی دفاعی امور کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) عالم خٹک نے الطاف کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ الطاف کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ وزارت دفاع نے واضح کیا کہ ’’الطاف کے بیان پر آئی ایس پی آر کا موقف ہی ہمارا موقف ہے‘‘۔ اس میں ہماری کو ئی دو رائے نہیں ہے قومی سلامتی کے اداروں پر انگلی اٹھانے کی کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی۔ قائمہ کمیٹی کے رکن اسفن بھنڈارا نے اجلاس کے دوران اس معاملے کو اٹھایا تھا جبکہ کمیٹی کے چیئرمین نے ان کے موقف کی تائید کی۔کمیٹی نے نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز بل 2015ء کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ بی بی سی کے مطابق قائمہ کمیٹی نے الطاف کے بیان کے خلاف ایک زبانی مذمتی قرار داد منظور کی ہے، جبکہ اس کمیٹی میں شامل ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ اْن کے قائد کے بیان کے خلاف اس طرح کی تحریک لانے کے لیے یہ مناسب فورم نہیں ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین نے الطاف کے بیان کی شدید مذمت کی اور کہا کہ موجودہ حالات میں الطاف کو ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا۔ تاہم انہوں نے الطاف حسین کی طرف سے اس بیان کے بعد معافی مانگنے کو خوش آئند قرار دیا۔ اجلاس میں موجود دیگر ارکان نے بھی الطاف کے بیان کی بھی مذمت کی اور اس بیان کے بعد اْن کے خلاف زبانی مذمتی قرارداد منظور کر لی گئی۔ سیکرٹری دفاع عالم خٹک نے کہا کہ فوجی قیادت سے متعلق فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے جو بیان دیا ہے وہی بیان وزارت دفاع کا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا بیان دینے پر ایم کیو ایم کے قائد کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔