ہاکی فیڈریشن کی صدارت پھولوں کی سیج نہیں‘ انسانی سمگلنگ ہوئی نہ ہونے دینگے: خالد سجاد

ؒٓلاہور(نمائندہ سپورٹس)پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈئر (ر) خالد سجاد کھوکھر نے واضح کیا کہ ہاکی فیڈریشن کی صدارت کوئی پھولوں کی سیج نہیں۔پاکستان ہاکی فیڈریشن کی انٹرنیشنل سطح پر کوئی حیثیت ہی نہیں ، ملک میں ٹیلنٹڈ گول کیپر زکا فقدان ہے جبکہ ہمارے دور میں کوئی انسانی سمگلنگ ہوئی نہ ہونے دینگے۔سیکرٹری شہباز سینئر کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد سجاد کھوکھر نے کہاکہ اپنے دور اقتدار کے 9ماہ کے دوران قومی کھیل ہاکی کی بحالی اور ترقی کیلئے کسی کو کام کرنے سے نہیں روکا، ماضی میں فیڈریشن میں کرپشن اور انسانی سمگلنگ ہوئی ہو گی لیکن ہمارے دور کے دوران ایسا ایک بھی واقعہ رونما ہوا نہ ہی فیڈریشن نے کسی سفارتخانہ کو ویزا جاری کرانے کیلئے خط لکھا نہ ہی کسی تنظیم کو اس حوالے سے کوئی این او سی جاری کیا جبکہ عامر برناڈ کو ہاکی فیڈریشن نے صرف مقامی سطح پر ہاکی کلبوں کا ایونٹ منعقد کرانے کی اجازت دی تھی اس میں انسانی سمگلنگ کا معاملہ کہاں سے آ گیا ، اگر ماضی میں ایسا کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار موجودہ فیڈریشن نہیں ۔ پاکستان اولمپک ایسو سی ایشن میں دھڑے بندی کے خاتمہ اور سب کو اکٹھا کرنے کیلئے میں نے بہت کوششیں کی تاکہ سب ملکرکھیلوں کی ترقی اور عالمی سطح پر پاکستان کا امیج بحال کرنے کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کر سکیں لیکن ان کی یہ کوششیں رائیگاں گئی ۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال جب فیڈریشن کے صدر کی ذمہ داریاں سنبھالی تو فیڈریشن کا خزانہ خالی اور فیڈریشن 3کروڑ روپے کی ڈیفالٹر تھی ، حکومت کی جانب سے فنڈزملنے کے بعد ہم نے سب سے پہلے واجبات کی ادائیگی کی ، دو جونیئرز ٹیم اور ایک سینئر ٹیم نء بیرون ملک کا دورہ کیا جبکہ قومی کھیل کی عالمی سطح پر بحالی کیلئے فیڈریشن کو سالانہ 25کروڑ روپے کے فنڈز درکار ہیں ۔ موثر پالیسی نہ ہونے کے باعث عالمی سطح پر پاکستان ہاکی فیڈریشن کی کوئی حیثیت ہی نہیں ہے ، ملک میں ٹیلنٹڈ گول کیپر کی کمی ہے‘جونیئر اور سینئر سطح پر با صلاحیت گول کیپرز کو تلاش کیا جائے گا ۔ اگر فیڈریشن کا ہاکی کے ایک سٹیڈیم کا مکمل ہولڈ مل جائے تو انہیں فنڈنگ میں آسانی ہو جائے گی جبکہ آئندہ سال ہونیوالے ہاکی ورلڈ کپ کوالیفائنگ راونڈ کو ہدف بنایا ہوا ہے تاکہ میگا ایونٹس میں پاکستان کی واپسی کو یقینی بنایا جا سکے گا۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...