پانامہ لیکس، الفاظ کی جنگ اب اعصابی جنگ میں بدل گئی

اسلام آباد (عترت جعفری) پانامہ لیکس نے ٹی او آر پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان جاری الفاظ کی جنگ اب اعصابی جنگ میں بدل گئی ہے حکومت اور اپوزیشن دونوں نے ایک دوسرے کے تیار کردہ ٹی او آر کو ناقابل قبول قرار دیدیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر کی طرف سے پی ایم ہاؤس میں تحقیقاتی کمشن کے قیام نے اپوزیشن کے تیار کردہ ٹی او آر پر مبنی خط ملنے کے فوراً بعد وزیراعظم نے اپنے قریبی رفقاء سے مشاورت کی ۔ اپوزیشن کے تیار کردہ نکات کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے شرکاء میں اس بات پر اتفاق رائے پایا گیا کہ اپوزیشن کے تیار کردہ ٹی او آر کا مقصد تحقیقات کرانے سے زیادہ نوازشریف اور ان کی فیملی کو نشانہ بنایا ہے۔ 1985ء سے 2016ء تک عرصہ کا ذکر کر دیا گیا ہے تاہم وزیراعظم کے طور پر صرف میاں نوازشریف کا نام دیا گیا۔ اس عرصہ میں نگران وزراء اعظم کے علاوہ چوہدری شجاعت حسین‘ شوکت عزیز‘ سید یوسف رضا گیلانی‘ ظفر اللہ جمالی‘ راجہ پرویز اشرف وزیر اعظم رہے ہیں جبکہ بعض شخصیات جو وزیراعظم رہیں اب دنیا میں نہیں ہیں ان کا ذکر نہیں اس طرح خاندان کے زمرے میں بھی صرف میاں نوازشریف کی فیملی کا ذکر کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شرکاء میں اتفاق رائے پایا گیا کہ اپوزیشن کیلئے کے تیار کردہ ٹی او آر سب کے مکمل احتساب کے اصول کا احاطہ نہیں کرتے۔ اس لیے انہیں قبول کرنا ممکن نہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...