اسلام آباد (محمد نواز رضا) اپوزیشن جماعتوں کے متضاد طرزعمل کی وجہ سے پانامہ پیپرز لیکس پر عدالتی کمشن کا قیام غیریقینی صورتحال سے دوچار ہو گیا ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے عدالتی کمشن کے قیام کے لئے ٹی او آر پر بات چیت کرنے پر آمادگی کے باوجود اس بارے میں فوری طور پر کسی پیش رفت کا امکان نہیں۔ ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے ’’نوائے وقت‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے وزیراعظم محمد نواز شریف کے نام خط میں عدالتی کمشن کے لئے ٹی او آر بھیجے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف جلد اپوزیشن کے ٹی او آر کا نکتہ وار جائزہ لینے کیلئے اعلیٰ سطح کا مشاورتی اجلاس بلائیں گے جس میں 15 نکاتی ٹی او آر پر حکومتی مؤقف کو حتمی شکل دی جائے گی۔ اعلیٰ حکومتی عہدیدار کے مطابق ابھی تک حکومت نے ٹی او آر پر کمیٹی بنائی ہے نہ ہی اپوزیشن نے اس بارے میں کوئی فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے ٹی او آر پر قائل کرنے کی صورت میں اپنے ٹی او آر پر نظرثانی کرنے کا عندیہ دیا۔ دوسری تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزیراعظم محمد نواز شریف کے خط پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے عدالتی کمشن کو تسلیم نہ کرنے کا اعلان کر کے عدالتی کمشن کے قیام کی راہ میں رکاوٹ حائل کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت اپوزیشن کے ٹی او آر کو یکسر مسترد کرنے کی بجائے اسے مذاکرات کی میز پر مصروف رکھنے کی پالیسی اختیار کرے گی اس طرح اس ایشو پر مزید وقت حاصل کرے گی۔ مذاکرات کو طوالت دینے کی کوشش کرے گی۔ حکومت نے اپوزیشن کے تیار کردہ ٹی او آر کو قبول کئے نہ ہی مسترد بلکہ دھرنے کی طرح طویل مذاکرات کا کھیل کھیلے گی۔