لاہور+ کاہنہ (نامہ نگار+ اپنے نامہ نگار سے) کاہنہ پولیس نے ڈی ایس پی عمران بابر جمیل کے خلاف لڑکی کو اغواء کے بعد زیادتی کا نشانہ بنانے کے الزام پر مقدمہ درج کر کے اسے گرفتار کر لیا ہے۔ جسے نے 14روز کے جوڈیشنل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب گلشن منیر سکیم کی رہائشی 17سالہ لڑکی ثناء کی والدہ نسیم اختر نے تھانہ کاہنہ میں درخواست دی۔ جس میں الزام عائد کیا گیا کہ اس کی بیٹی ثناء کو ڈی ایس پی عمران بابر جمیل ورغلاکر کار پر اغواء کر کے لے گیا اور اسے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔ پولیس نے لڑکی کو طبی معائنے کے لئے ہسپتال منتقل کردیا ۔ بعدازاں پولیس نے ڈی ایس پی عمران بابر جمیل کو ماڈل ٹاؤن کچہری میں پیش کیا۔ جہاں لڑکی نے بھی اس کے خلاف بیان دیا ہے۔ ایس پی انویسٹی گیشن ماڈل ٹاؤن عمارہ اطہر کا کہنا ہے کہ اس کیس میں انصاف کے تمام تقاضوں کو پورا کیا جائے گا۔ زیادتی کا شکار لڑکی کا کہنا تھا کہ ڈی ایس پی عمران بابر اسے پیار محبت اور شادی کا جھانسہ دے کر ساتھ لے گیا اور اسے مختلف مقامات پر رکھ کر زیادتی کا نشانہ بناتا رہا ہے۔ دوسری طرف ڈی ایس پی عمران بابر جمیل نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ میرے خلاف سازش کی گئی ہے جبکہ پنجاب پولیس میرے ساتھ نا انصافی کررہی ہے۔ جس لڑکی نے مجھ پر الزام لگایا ہے اس لڑکی نے مجھے فون پر بتایا کہ 2 سے 3 لوگ ہر روز ہم تین بہنوں کے ساتھ زیادتی کرتے ہیں، لہٰذا آپ ہماری اس سے خلاصی کرائیں۔ انہوں نے باقاعدہ سازش کے تحت میرے اوپر زیادتی کا الزام لگا دیا، میری جہاں پوسٹنگ ہوتی تھی وہاں کا ایس پی خوف کا شکار ہوتا تھا جس کی وجہ سے افسران بالا نے میرے بار بار تبادلے کیے۔ انہی تبادلوں کے دوران مجھے راجن پور صرف 2 سپاہیوں کے ساتھ بھیجا گیا اورکہا گیا کہ چوکی کا معائنہ کرو جس پر میں نے انکار کردیا تو افسروں نے مجھے معطل کردیا اور اب مجھ پر الزام لگانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ملزم ہوں، مجرم نہیں اور الزام تو کسی پر بھی لگ سکتا ہے۔ زیادتی سے متاثرہ لڑکی (ث) نے عدالت میں بیان دیا کہ ڈی ایس پی عمران بابر جمیل نے اسے زبردستی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ اے ایس پی عمارہ اطہر نے کہا کہ مبینہ طور پر زیادتی کا شکار بننے والی لڑکی منگل کو گھر سے لاپتہ ہوئی تھی۔ گذشتہ روز ڈی ایس پی عمران بابر کے ہمراہ واپس آنے کے بعد لڑکی کے گھر والوں نے عمران بابر کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا۔ لڑکی اور ملزم دونوں کے کپڑے فرانزک لیب میں ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے بھجوائے گئے ہیں۔ متاثرہ لڑکی کی والدہ نے بتایا کہ ڈی ایس پی نے رات گئے بچی کو گھر سے اغوا کرنے کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا۔ سی سی پی او لاہورکیپٹن (ر) امین وینس نے ڈی ایس پی عمران بابر جمیل کے خلاف درج مقدمے کی تفتیش کے لئے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سلطان چوہدری کی سربراہی میں 3رکنی پولیس ٹیم تشکیل دی ہے۔ ڈی ایس پی عمران بابر جمیل 20 فروری2015 سے معطل ہے۔ یاد رہے کہ عمران بابر ماضی میں بھی مختلف حوالوں سے خبروں کا مرکز بنا رہا۔ اعلی پولیس افسروں پر الزامات لگانے سمیت دیگر مقدمات میں اسے جیل کی ہوا کھانا پڑی تھی۔ اس کے خلاف تھانہ ریس کورس میں 2005 میں اسی تھانے میں فراڈ کا مقدمہ درج ہوا، عمران جمیل نے فوجی افسر کی یونیفارم پہن لی تھی۔کاہنہ سے نامہ نگار کے مطابق ڈی ایس پی کو میڈیا کے سامنے پیش کرنے پر ایس ایچ او کاہنہ کو معطل کر دیا گیا ہے۔ انسپکٹر افضل سندھو کی جگہ قائم مقام ایس ایچ او سب انسپکٹر رحمت علی کو چارج دیدیا گیا۔
لاہور: لڑکی سے مبینہ زیادتی پر ڈیس ایس پی گرفتار‘ 14 روزہ ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا
May 06, 2016