احتساب وزیراعظم سے شروع نہیں ہو گا‘ انکوائری میں تاخیر کی ذمہ دار اپوزیشن ہے: وفاقی وزراء

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزراء نے اپوزیشن کی طرف سے بھجوائے گئے ٹی او آرز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اختلاف پانامہ لیکس کی انکوائری کے حوالے سے سنجیدہ نہیں ہے اور جو ضابطہ کار بنایا گیا ہے اس میں صرف وزیراعظم اور ان کے خاندان کو ٹارگٹ کیا گیا ہے ایک انٹرویو میں وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کا مسئلہ میڈیا ٹرائل یا جلسوں سے حل نہیں ہو گا پانامہ لیکس پر انکوائری میں تاخیر اپوزیشن کی وجہ سے ہو رہی ہے اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر اتفاق رائے سے ٹی او آر پر بات کیلئے تیار ہیں حکومت کلیئر تھی کہ اتفاق رائے سے ہی پانامہ لیکس معاملہ حل ہو گا شریف فیملی نے مے فیئر فلیٹس کا معاملہ چھپایا نہیں اپوزیشن ہی مطالبات تبدیل کرتی رہی۔ انہوں نے کہا کہ سول ملٹری تعلقات میں کوئی بڑی خلیج نہیں۔ لاہور میں دہشت گردی کے بعد انٹیلی جنس بنیاد پر آپریشن کرنے پڑے۔ بڑے شہروں میں تین سطح کی سکیورٹی فراہم کی گئی ہے اب تک انٹیلی جنس بنیاد پر 14 ہزار آپریشن کئے گئے ہیں۔ ایم کیو ایم کارکن سے متعلق انکوائری سندھ حکومت کا کام ہے۔ وفاقی حکومت کے اختیارات بہت محدود ہوتے ہیں۔ کوشش کی ہے ایم کیو ایم کی شکایت دور کی جائے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا نشانہ وزارت داخلہ سے متعلق تھا اس لئے ردعمل دیا۔ طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے پاکستان کا اثر و رسوخ محدود ہے کراچی آپریشن مشکلات کے باوجود درست سمت میں چل رہا ہے۔ ایف آئی اے تحقیقات کیلئے تیار ہے مگر اس پر حکومت کے اثرو رسوخ کا الزام لگ سکتا ہے۔ اپوزیشن کے بار بار موقف تبدیل کرنے کے باوجود ہم اس کے ساتھ بیٹھ کر تمام معاملات حل کرنے کیلئے تیار ہیں، سول ملٹری تعلقات میں کوئی بڑی خلیج نہیں، وزیراعظم کی طبیعت بھی ٹھیک نہیں تھی اور آرمی چیف باہر گئے ہوئے تھے جس وجہ سے سول ملٹری مشترکہ اجلاس نہیں ہوئے، بہت جلد میٹنگز کا سلسلہ بحال ہو جائے گا۔ وزیراعظم نے شروع میں ہی تحقیقاتی کمشن بنانے کا اعلان کر دیا تھا مگر اپوزیشن نے پہلے کہا کہ ایف آئی اے سے تحقیقات کروائیں ہم رضا مند ہوگئے۔ پھر انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹری کمیٹی بنائیں ہم اس پر بھی متفق ہوگئے۔ پھر انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سپریم کورٹ کو خط لکھیں اور ہم نے وہ بھی لکھ دیا تو اس معاملے میں اپوزیشن کی وجہ سے دیر ہورہی ہے ہماری طرف سے نہیں۔ چودھری نثار نے کہا کہ دہشتگردوں کی فنڈنگ اور کرپشن دو مختلف چیزیں ہیں انکو کسی صورت بھی جوڑا نہیں جاسکتا۔ انہوںنے کہا کہ کومبنگ آپریشن قومی ایکشن پلان کے تحت ہو رہا ہے۔ دریں اثناء وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے پاک ایران مابین منظم جرائم، انسانی سمگلنگ، غیر قانونی آمدورفت اور منشیات کی روک تھام کیلئے سرحدوں کی نگرانی اور معلومات کے بروقت تبادلے کے نظام کو مزید موثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ دونوں ممالک کو بہتر تعلقات، امن و امان میں رخنہ اندازی اور خطے کو غیر مستحکم کرنے والے عناصر کیخلاف مل کر جدوجہد کرنا چاہئیں‘ پاکستان اور ایران کے درمیان طے شدہ امور کو انکے مقررکردہ ٹائم فریم میں عملی جامہ پہنانے کیلئے اہداف کے حصول کا باقاعدگی سے جائزہ لیا جانا از حد ضروری ہے۔ وہ پنجاب ہائوس میں ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست سے ملاقات کے دوران بات چیت کر رہے تھے۔ دریں اثناء وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ٹی او آر سے ’’برڈن آف پروف‘‘ کی شق نہیں ہٹائیں گے احتساب صرف وزیراعظم سے شروع نہیں ہو گا۔ اپوزیشن کے ٹی او آر نہیں چارج شیٹ ہے۔ اپوزیشن عدالت کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتی۔ پانامہ لیکس کا معاملہ عدالتی کمشن پر چھوڑ دیں۔ اپوزیشن کے ٹی او آرز سپریم کورٹ بھی قبول نہیں کرے گی۔ بیرونی جانبداروں کا کمشن سوال کرے گا تو جواب دے دیں گے۔ اگر وزیراعظم پر الزام ثابت ہو جائے تو وہ ڈی سیٹ ہو جائیں گے۔ دریں اثناء وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمشن کے اپوزیشن کے تجویز کردہ ٹی او آر مسترد کر دئیے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ٹی او آر کرپشن کے خلاف نہیں ہیں ان سے ظاہر ہوتا ہے ان پارٹیوں کو کرپشن پر کوئی تشویش نہیں۔ ٹی او آر سے محض سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ دریں اثناء وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ قائد حزبِ اختلاف قابل احترام ہیں مگر اُن کا بیان حقائق کے منافی ہے، اپوزیشن کے ٹی او آر کا واحد ہدف وزیر اعظم اور اُن کا خاندان ہے، پانامہ پیپرز کے پیچھے سرپرست خطے میں ہونیوالی نئی صف بندیوں کو تباہ کرنے کیلئے یہاں عدم استحکام چاہتے ہیں، اپوزیشن تنقید کرے یا تجاویز دے مگر فیصلے صادر نہ کرے۔ نواز شریف اپنے خاندان کو عدلیہ کے سامنے احتساب کیلئے پیش کرنے والے پہلے پاکستانی حکمران ہیں۔ کاش پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی یا ایم کیو ایم نے کبھی ایسی ایک مثال ہی قائم کی ہوتی۔ جانبدارانہ اور منتقمانہ اپوزیشن تجاویز کے باوجود بات چیت کرکے راستہ نکالنے کی کوشش کرے گی۔

ای پیپر دی نیشن