اسلام آباد(نوائے وقت نیوز)متعدد سینیٹروں نے سینیٹ کا اجلاس بلانے کے لئے سیکریٹری سینیٹ کو درخواست جمع کرا دی ہے۔ اس اجلاس کے ایجنڈے میں متعدد معاملات پر بحث کی ضرورت بیان کی گئی ہے۔ ایجنڈے کاپہلا آئٹم مشال خان کے افسوسناک قتل کے بعددہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہے۔ دوسرا آئٹم وزیراعظم کے خاندان کی اپنے آئینی عہدوں کا غلط استعمال کرتے ہوئے بیرون ملک اپنی تجارت اور کاروبار کو فروغ دینا ہے۔ تیسرا آئٹم سینیٹر پرویز رشید کو ان کی وزارت سے اس الزام میں برطر کرنا ہے کہ وہ ایک ایسی خبر کی اشاعت نہ رکوا سے جس کو وزیراعظم نے اپنے اہلکاروں کے زریعے پلانٹ کروایا تھا۔ چوتھا آئٹم ڈان لیکس کی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کا شائع نہ کرنا ہے۔ پانچواں آئٹم وزیراعظم کی صاحبزادی کی سربراہی میں میڈی سیل کی ہونے والی سرکاری میٹنگ کی خفیہ طور پر ریکارڈنگ ہے۔ چھٹا آئٹم حکومت کی جانب سے پاناما کیس پر بننے والی جے آئی ٹی پر اثرورسوخ استعمال کرنا اور اس کے اثرات ہیں۔ ساتواں آئٹم گورنر سندھ کی جانب سے آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سیاسی معاملات میں دخل اندازی ہے۔ آٹھواں آئٹم سینیٹ میں پانی اور بجلی کے اسٹیٹ منسٹر کی جانب سے صوبوں کو زرعی استعمال کے لئے پانی کی فراہمی کے بارے غلط بیانی ہے۔ نواں آئٹم ایک سیاسی پارٹی کے لیڈروں کو پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے جسمانی طور پر روکنا ہے۔ دسواں آئٹم 2مئی کو سی سی آئی کے اجلاس سے آرٹیکل 158 پر عملدرآمد کو ایجنڈے سے نکال دینا ہے۔ گیارواں آئٹم وزیراعظم کی جانب سے سی سی آئی اجلاس میں 13ایجنڈا آئٹم میں سے 12 میں شریک نہ ہونا ہے۔ بارواں آئٹم غلام قادر مری اور سابق صدر زرداری کے قریبی تعلق رکھنے والے دیگر افراد کو غائب کردینے کے بعد حکومت کی جانب سے ان کا پتہ لگانے سے ناکامی ہے۔
درخواست