سری نگر (کے پی آئی+ نیٹ نیوز) جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں 4 ہزار بھارتی فوجیوں کی طرف سے 25 دیہات کے محاصرے کے دوران شہریوں پر تشدد کے خلاف جمعہ کو مقبوضہ کشمیر میں یوم احتجاج منایا گیا۔ اس موقع پر مکمل ہڑتال رہی۔ میر واعظ عمر فاروق کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا۔ انہوں نے نماز جمعہ کے بعد احتجاج کی قیادت کرنی تھی درجنوں مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ بھارتی فورسز سے جھڑپوں میں بیسیوں افراد زخمی ہو گئے۔ جبکہ بڑی تعداد میں گرفتار بھی کر لئے گئے۔ یوم احتجاج منانے اور مظاہرے کرنے کی اپیل حریت قیادت نے کی تھی۔ سوپور، شوپیان اور سرینگر میں احتجاجی جلوس برآمد ہوئے جبکہ فورسز اور پولیس کی طرف سے آنسو گیس اور مرچی گیس سے دو درجن سے زائد طلبہ زخمی ہوئے جبکہ 20 کے قریب طالبات بے ہوش ہو گئیں۔ سرینگر میں گورنمنٹ کالج پالی ٹینک میں زیر تعلیم انجینئرنگ طلباءنے کالج احاطے کے اندر دھرنا دیا اور نعرہ بازی کی۔ اس دوران احتجاجی طلبہ نے جلوس برآمد کرنے کی کوشش کی، جس کے بعد پولیس اور طلباءمیں جھڑپیں ہوئیں۔ پولی نے لاٹھی چارج کیا طلبہ نے کالج ٹاور پر سبز ہلالی پرچم بھی نصب کیا۔ دریں اثناءبھارتی فوج نے کشمیریوں کے بھرپور احتجاج کے بعد 25 دیہات کا محاصرہ ختم کر دیا۔ بھارتی فوج اس دوران کسی عسکریت پسند کو پکڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکی۔ 4 ہزار فوج، سی آر پی ایف اور پولیس اہلکار تعینات کئے گئے اور 3 بجے تک گھر گھر تلاشی کارروائی عمل میں لائی گئی۔ حالیہ برسوں میں پہلی بار بڑے پیمانے پر درجنوں دیہات کو بیک وقت محاصرے میں لیا گیا جس کے دوران ہیلی کاپٹروں اور ڈرون کیمروں کا بھی استعمال کیا گیا ۔ادھر زینہ پورہ کے وسیع علاقے میں آپریشن ختم کرنے کے بعد فوج کی ایک پارٹی پر نامعلوم افراد نے گھات لگا کر حملہ کیا جس کے باعث گولیوں کا تبادلہ ہوا جس سے فوج کے 3 اہلکار اور ان کی جانب سے کرایہ پر لی گئی گاڑی کا ڈرائیور زخمی ہوئے۔ تاہم ڈرائیور بعد میں زخموں کی تاب نہ لا کر دم توڑ گیا۔ حریت قائدین سید علی گیلانی ، میرواعظ عمر فاروق اور یاسین ملک نے شوپیاں میں دو درجن کے قریب دیہاتوں میں بڑے پیمانے پر فوج کی جانب کریک ڈاﺅن اور سرچ آپریشن کو کشمیری عوام کے خلاف باضابطہ اعلان جنگ کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہزاروں کی آبادی کو گھروں میں محصور کر کے ظلم و زیادتیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نئی تاریخ رقم کی جا رہی ہے ۔ اپنے مشترکہ بیان میں حریت رہنماﺅں کا کہنا تھا یہ بھارت کی سیاسی اور فوجی قیادت کی جانب سے کشمیری عوام کے خلاف حالیہ جارحانہ بیان بازی کا شاخسانہ ہے کہ کشمیری عوام کے خلاف باضابطہ فوجی مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے اور اس کا واحد مقصد یہی ہے کہ یہاں کے عوام کی جائز جدوجہد کو طاقت اور فوجی تسلط کے بل پر دبایا جائے اور بھارتی مظالم کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کا گلہ گھونٹا جائے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جنوبی کشمیر میں موجودہ فوجی آپریشن کشمیر میں پہلے سے کشیدہ حالات پر جلتی پر تیل کا کام کر سکتے ہیں اور اس طرح کے غیر سیاسی اور غیر دانشمندانہ اقدامات دیرےنہ تنازعہ کشمیر کو حل کرنے میں معاﺅن ثابت نہیں ہو سکتے ۔ بیان میں کہا گیا نہتے اور مظلوم کشمیری عوام کے خلاف ظلم و جبر سے عبارت کارروائیاں نہ ماضی میں یہاں کے حریت پسند عوام کے حوصلوں کو شکست دینے میں کامیاب ہو سکتی ہیں اور نہ اب کے اس طرح کے ظالمانہ اقدمات سے ایک مبنی برحق جدوجہد میں مصروف عوام کو دیوار سے لگانے کا عمل کامیاب ہو سکتا ہے۔
کشمیر
مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج کے خلاف ہڑتال‘ شوپیاں کا محاصرہ ختم‘ مظاہرے‘ 30 زخمی‘ میر واعظ گرفتار
May 06, 2017