کابل(این این آئی + صباح نیوز) سابق افغان جنگی سردار گلبدین حکمت یار نے طالبان کو امن مذاکرات کا حصہ بننے پر زور دیا ہے اور موجود مغربی حمایت یافتہ افغان حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ یہ غیرمو¿ثر ہے۔ امریکی ٹی وی کے مطابق حزب اسلامی کے رہنما نے صدارتی محل میں تقریب سے خطاب میں کہا کہ انہیں ملک کا نیا آئین قبول ہے تاہم اس میں ترامیم کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا افغانستان میں پارلیمانی نظام مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے غنی اور چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ کی ثالثی کے نتیجے میں بننے والی قومی متحدہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ حکمت یار کے بقول یہ حکومت کام نہیں کر رہی اور ان دونوں میں کسی ایک کو مستعفی ہو جانا چاہیے۔ موجودہ حکومتی نظام پر تبصرہ کرتے ہوئے حکمت یار کا کہنا تھاکہ ملک کی موجودہ صورتحال میں یہ مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ کوئی عہدہ حاصل نہیں کرنا چاہتے۔ اس موقع پر انہوں نے بیرون ممالک موجود افغان باشندوں سے اپیل کی کہ وہ وطن واپس آجائیں۔ انہوں نے کہا وہ بھی اپنی فیملی سمیت ہی افغانستان لوٹے ہیں۔ انہوں نے کہا طالبان بے معنی اور غیر مقدس جنگ ختم کردیں۔ گلبدین حکمت یارنے افغان حکومت اور امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا افغان صدر اشرف غنی اور امریکیوں نے ایک طویل عرصے سے امن کےلئے طالبان کے ساتھ مذاکرات جاری رکھے ہیں لیکن اس کے کوئی خاص نتائج برآمد نہیں ہوئے، حالیہ برسوں کے دوران بغاوت میں اضافہ ہوا، جس میں ہر سال ہزاروں افراد ہلاک ہوئے، پاکستان اور ایران جیسے ہمسایہ ممالک افغانستان میں مداخلت سے باز رہیں۔
گلبدین حکمت یار
افغان حکومت غیر موثر پاکستان اور ایران مداخلت سے باز رہیں : گلبدین حکمت یار
May 06, 2017