پشاور(بیورورپورٹ) خیبر پی کے اسمبلی میں خواتین اپوزیشن ارکان نے صوبائی وزیر شاہ فرمان کے خلاف قرارداد پیش کرنے کی اجازت نہ دینے پرسپیکر ڈائس کا گھیرائو کر لیا، ایوان گو عمران گو کے نعروں سے گونجتا رہا اپوزیشن ارکان کے احتجاج کے دوران حکومتی رکن اسمبلی امجد آفریدی اپنے ڈیسک پر ہی چڑھ کر نعرے لگاتے رہے، پارلیمانی لیڈر اورنگزیب کے سوالات کے جوابات نہ ملنے پر حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جس دن جلسہ رکھے اجلاس نہ بلایا کریں سوالات کا جواب دینے کیلئے کوئی وزیر موجود نہیں ہوتا۔ جے یو آئی رکن اسمبلی مفتی جانان نے بھی جوابات نہ ملنے شدید تنقید کی انکا کہنا تھا کہ نہ جوابات وقت پر پہنچتے ہیں اور نہ ہی وزراء پہنچتے ہیں اب پوری اسمبلی کیا ایک وزیر کا انتظار کرے گی۔ اجلاس میں نادرا دفاتر میں خواتین اسامیوں پر پابندی اٹھانے کے حوالہ سے پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی صاحبزادہ ثناء اللہ نے قرارداد پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا قرارداد کے مطابق خواتین کو خواتین اہلکاروں کی عدم موجودگی سے کارڈ بنانے میں مشکلات کاسامنا ہے نادرا خیبر پی کے نے اشتہار بھی دیا لیکن بھرتیاں نہیں کی گئی دوسری جانب پی کے میں خواتین کے حقوق کیلئے کام کرنے والے تنظیموں نے اسمبلی اجلاس کے دوران خاتون رکن نگہت اورکزئی سے متعلق صوبائی وزیر شاہ فرمان سے فوری طور پر معافی مانگنے کا مطالبہ کر دیا ہے سماجی تنظیموں نے صوبائی اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا مظاہرے کے دوران سوسائٹی کے عہدیداروں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملک بھر میں خواتین کیلئے جنسی ہراساں قانون کے مطابق دیگر صوبوں کی طرح خیبر پی کے میں بھی محتسب اعلیٰ مقرر کیا جائے۔