راولپنڈی(سپیشل رپورٹ) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 11 دہشت گردوں کو سزائےموت دینے کی توثیق کر دی جبکہ 3 دہشت گردوں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے،سزا پانے وا لے دہشت گرد 36 شہریوں اور 24 فوجی، فرنٹئیر کانسٹیبلری اور پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث ہیں، دہشت گردوں نے مجموعی طور پر60 افراد کو قتل اور142 افراد کو زخمی بھی کیا۔تینوں دہشت گردوں نے عدالت میں جرائم کا اعتراف کرلیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق دہشت گرد سنگین وارداتوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث تھے۔ سزا پانے والے مجرمان مالاکنڈ یونیورسٹی سمیت دیگر تعلیمی اداروں کو تباہ کرنے اور معصوم شہریوں کو قتل کرنے کی وارداتوں میں بھی ملوث تھے۔اس کے ساتھ ساتھ سزا یافتہ مجرمان صوبہ خیبرپی کے میں رکن صوبائی اسمبلی عمران خان کے قتل میں بھی ملوث تھے۔آئی ایس پی آر نے کے مطابق دہشت گردوں پر مجموعی طور پر 60 شہریوں کو قتل، 36 کو زخمی کرنے کا الزام تھا، اور اس کے علاوہ پولیس اہلکاروں سمیت 24 سیکیورٹی اہلکاروں کو قتل کرنے کا الزام تھا جبکہ انہوں نے 142 معصوم افراد کو زخمی بھی کیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کے مطابق دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں سے سزائے موت اور دیگر سزائیں سنائی جاچکی تھیں، جن کا تعلق کالعدم تنظیموں سے ہے۔ ملزمان کو اسلحے سمیت گرفتار کیا گیا تھا۔سزائے موت پانے والوں میں محمد زیب ، برہان الدین ، شہیر خان ، گل خان ، سلیم اور عزت خان ‘ عارف اللہ‘ بخت محمد‘ محمد عمران‘ یوسف خان‘ نادر خان شامل ہیں۔محمد زیب پر پاک فوج کے 5 اہلکاروں کو شہید اور 6 کو زخمی کرنے، رکن اسمبلی عمران خان مہمند کے قتل، ملاکنڈ یونیورسٹی پر حملے سمیت دیگر تعلیمی اداروں کو تباہ کرنے کا الزام تھا۔دہشت گرد برہان الدین ، شہیر خان اور گل خان نے مردان کے علاقے زرگرانو کلی میں ایک نماز جنازہ پر حملہ کیا جس سے رکن صوبائی اسمبلی عمران خان مہمند سمیت 30 افراد شہید اور 100 کے لگ بھگ زخمی ہوئے تھے۔سلیم نے 3 شہریوں سمیت 4 سکیورٹی اہلکاروں کو شہید جبکہ 12 افراد کو زخمی بھی کیا۔ اس کے علاوہ اس نے سوات کے سرکاری ہائی سکول کو بھی تباہ کیا۔عزت خان پر بے گناہ شہریوں کی ہلاکت سمیت مسلح افواج اور ملا کنڈ یونیورسٹی پر حملوں کا الزام تھا۔آئی ایس پی آر کے مطابق تمام مجرمان نے مجسٹریٹ کے سامنے اپنے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا ۔
سزائے موت