اسلام آباد‘لاہور (نمائندہ نوائے وقت‘نوائے وقت رپورٹ‘وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس ثاقب نثار نے جوڈیشل کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ آئین سازی کے عمل کا تہہ دل سے احترام کرتے ہیں‘ عوام کے حقوق کا تحفظ کی ذمہ داری ہماری ہے، کسی کو بنیادی انسانی حقوق سلب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، ہم اپنے حلف سے کبھی بیوفائی نہیں کریں گے۔ عدلیہ ریاست کا تیسرا بڑا ستون ہے‘ عدلیہ آئین کی محافظ ہے۔ انصاف کی فراہمی بنیادی ذمے داری ہے۔ حلف کی کبھی خلاف ورزی نہیں کریں گے‘ کوئی بھی عوام کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں کر سکتا‘ الیکشن وقت پر ہونگے۔ آئین کی پابندی کرنا ہم سب پر لازم ہے جوڈیشل کانفرنس کے انعقاد پر تمام ججز کا مشکور ہوں۔ ہم بہت خوش نصیب ہیں کہ ہمارے پاس آئین ہے جو تحریری صورت میں ہے۔ آئین پاکستان قانون کی حکمرانی کے اصول وضع کرتا ہے۔ قانون کی حکمرانی کے بغیر ترقی حاصل نہیں کی جا سکتی۔ آئین کا ابتدائیہ کہتا ہے ملک منتخب نمائندوں کے ذریعے چلایا جائے گا۔ یہی آئین کی کمانڈ ہے مقننہ کا احترام کرتے ہیں۔ عدلیہ نے آئین کے تحفظ اور دفاع کا حلف لے رکھا ہے۔ قانون کی حکمرانی سے معاشرے کامیابیاں حاصل کرتے ہیں ہم عوام کے بنیادی حقوق کے محافظ ہیں۔ پرامن معاشرے ہی ترقی کی منازل طے کرتے ہیں بار کونسلز لا اینڈ جسٹس کمشن کو سفارشات پیش کر سکتی ہیں ۔ پاکستان میں قراردادیں منظور ہو جاتی ہیں۔ اصل مسئلہ عملدرآمد کا ہے۔ چیف جسٹس نے جوڈیشل کانفرنس کی سفارشات پر عملدرآمد کمیٹی بنانے کا اعلان کرتے کہاکہ میری استدعا ہوگی جسٹس آصف سعید کھوسہ عملدرآمد کمیٹی کے سربراہ ہوں جو کانفرنس کی سفارشات پر عملدرآمد کرائے۔ تنازعات کے متبادل حل کا طریقہ کار پاکستان میں کوئی نیا تصور نہیں‘ تنازعات کے متبادل حل کے طریقے کی جڑ گاﺅں میں پنچائیت نظام سے ہے بابا رحمتے فیصلے کو اس کی ساکھ پر اعتماد کے باعث سب مانتے ہیں جب سیکرٹری قانون تھا تو دیکھا کئی قوانین متصادم اور بے کار ہیں وکلا برادری سفارشات دے تاکہ ایسے قوانین قانون کی کتابوں سے نکالے جا سکیں۔ معاشرے قانون کی حکمرانی سے کامیاب ہوتے ہیں۔ آئین کی کمانڈ ہے ملک منتخب نمائندے ہی چلائیں گے۔ بنیادی حقوق کیلئے قانون سازی پارلیمنٹ کا کام ہے‘ قرآن پاک اور الہامی کتابوں کے بعد آئین سب سے مقدس کتاب ہے‘ ججز نے آئین کی روح کے مطابق عمل کرنے کا حلف اٹھا رکھا ہے۔ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر ایکشن لینا عدلیہ کا فرض ہے۔ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر ازخود نوٹس یا پٹیشن پر کارروائی کی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں چیف جسٹس نے بلوچستان کے علاقے خاران میں چھ مزدوروں کے قتل کا ازخود نوٹس لے لیا۔ سیکرٹری اور آئی جی بلوچستان کو 11مئی کیلئے نوٹس جاری کر دئیے۔ ضلع کونسل کے چیئرمین کی ڈیڑھ سال پہلے گمشدگی پر بھی رپورٹ طلب کی ہے۔ چیف جسٹس نے کوئٹہ میں چرچ پر دہشت گرد حملے کے بعد متاثرہ شہریوں کی امداد کیلئے اعلان کردہ گرانٹ کی عدم ادائیگی اور چرچ کی مرمت نہ کروانے کا بھی ازخود نوٹس لے لیا۔ سماعت کوئٹہ رجسٹری میں ہو گی۔
چیف جسٹس
پارلیمنٹ کا احترام‘ بابا رحمتے پر اعتماد کے باعث فیصلے سب مانتے ہیں : چیف جسٹس
May 06, 2018