وزیر داخلہ احسن اقبال قاتلانہ حملے میں زخمی، سروسز ہسپتال منتقل ،صدر، وزیر اعظم سمیت اہم سیاسی رہنماوں کی شدید مذمت

 وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال اپنے آبائی حلقے میں ہونے والے قاتلانہ حملے میں زخمی ہو گئے ہیں جنھیں پہلے ڈسٹرکٹ ہسپتال نارروال اور بعد میں خصوصی ہیلی کاپٹر میں لاہور سروسز ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر ہے جبکہ حملہ آور کو لوگوں نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا جس کے قبضے سے پستول برآمد کیا گیا ہے ،احسن اقبال پر حملہ اس وقت کیا گیا جب وہ کارنر میٹنگ سے خطاب کر بعد اپنی گاڑی کی طرف بڑھ رہے تھے،ملزم نے پیچھے سے دو گولیاں چلائیں ،ایک ان کے دائیں کندے میں لگی جس کے باعث کندھا فریکچر ہو گیا ،وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقعہ کا نوٹس لے لیا،آئی جی سے رپورٹ طلب،احسن اقبال کو فون کر کے خیریت دریافت کی ،لاہور منتقل کر نے کےلئے ہیلی کاپٹر بھیجا،صدر ،وزیر اعظم،نواز شریف،عمران خان ، آصف زرداری اورآرمی چیف سمیت اہم شخصیات کی جانب سے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت ۔تفصیلات کے مطابق  شام کو وزیر داخلہ احسن اقبال ناروال کے علاقے کنجروڑ میں جلسہ سے خطاب کے بعد واپسی کےلئے اپنی گاڑی کی طرف جا رہے تھے کہ اس دوران ایک شخص نے ان پر 30بور پستول سے فائرنگ کی گئی۔حملہ آور نے دو گولیاں چلائیں جن میں سے ایک ان کے دائیں کندھے میں لگی جس سے احسن اقبال زخمی ہو گئے ۔ اس موقع پر وہاں موجود دیگر لوگوں نے حملہ آور کر پکڑ لیا اور تشدد کے بعد پولیس کے سپرد کر دیا ۔احسن اقبال کو فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہسپتال نارووال منتقل کیا گیا جہاں ایکسرے لئے گئے جن میں پتہ چلا ان کے کندھے کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے تاہمڈاکٹرز کے مطابق وفاقی وزیرد اخلہ طبی امداد کے بعد مکمل ہوش میں ہیں اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے ، احسن اقبال کے کزن عمران نے احسن اقبال کے بازو میں گولی لگنے کی تصدیق کی اور کہا کہ وہ ہوش و حواس میں ہیں۔بتایا جاتا ہے کہ ایم پی اے رانا منان کے ڈیرے پر کارنر میٹنگ کا انعقاد کیا گیا تھا، کارنر میٹنگ کے اختتام پر احسن اقبال جب ڈیرے سے باہر آرہے تھے کہ اس دوران مجمع میں شریک ایک مسلح شخص نے پستول سے ان پر فائرنگ کردی دو گولیاں احسن اقبال کے بازو میں لگیں۔احسن اقبال کو زخمی حالت میں فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں احسن اقبال کا آپریشن کیا گیا۔احسن اقبال کے کزن ایم پی اے رانا منان نے بتایا کہ احسن اقبال ایک تقریب میں شریک تھے، تقریب سے واپسی پر ان پر حملہ ہوا حملہ آور نے دو گولیاں فائر کیں ایک گولی بازو میں لگی، حملہ آور کو موقع پر ہی گرفتار کرلیا گیا تھا، احسن اقبال کو اب لاہور کے اسپتال میں شفٹ کرنے کے لیے لے جارہے ہیں۔ ملزم کا تعلق اسی گاو¿ں کنجروڑ سے ہے، پولیس تحقیقات کررہی ہے کہ ملزم کا تعلق کس گروہ یا کس سیاسی جماعت ہے۔ڈی پی او ناروال عمران کشور کے مطابق احسن اقبال پر فائرنگ کرنے والے حملہ آور کو گرفتار کرکے پستول بھی برآمد کرلیا، جس کی عمر 20 سے 22سال کے درمیان ہے جس کا نام عابد حسین ہے۔ڈی پی او کے مطابق وزیر داخلہ پر ملزم نے 30 بور کے پستول سے اور 15 گز کے فاصلے سے فائرنگ کی ہے، جس سے تفتیش کی جارہی ہے۔وزیراعلی پنجاب شہبازشریف نے احسن اقبال پر حملے کی اطلاعات ملتے ہی انہیں ڈسٹرکٹ اسپتال ناروال سے لاہور منتقلی کےلئے ہیلی کاپٹر بھجوادیا ہے۔بعد میں انھیں لاہور منتقل کر دیا گیا ۔وزیراعلی پنجاب نے حملے کی مذمت کی اور آئی جی پنجاب سے واقعے کی مکمل رپورٹ طلب کرلی ہے۔شہباز شریف نے ذاتی طور پر فون کر کے احسن اقبال سے رابطہ کیا اور ان کی خیریت دریافت کی ۔ان کی جلد صحت یابی کےلئے دعا کی اور لاہور منتقلی کے حوالے سے آگاہ کیا۔شہباز شریف نے یقین دلایا کہ حملہ آور اور اس کے سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔وزیر مملکت برائے اطلاعات طلال چوہدری نے کہا ہے کہ 20 سے 22 سال کے نوجوان کو گرفتار کیا گیا ہے اور اس واقعے کے حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہیں۔انہوں نے بتایا کہ احسن اقبال کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ احس اقبال فرنٹ لائن سے لڑ رہے ہیں اور ان پر فائرنگ افسوس ناک ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ کے دائیں کندھے میں گولی لگی جبکہ ایک نوجوان کو حراست میں لیا گیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔ ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ احسن اقبال کی حالت خطرے سے باہر ہے اور وہ ہوش میں ہیں ۔فائرنگ کرنے والے شخص کوگرفتار کر لیا گیا جس سے پوچھ گچھ جاری ہے ۔حملے کے محرکات کا ابھی علم نہیں ملزم سے پوچھ گچھ جاری ہے جسیے ہی تفصیلات اور تفتیش مکمل ہو گی میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔حملہ آور مقامی تھا جو پولیس کی تحویل میں ہے اس سے اسلحہ برآمد کر لیا گیا ہے ۔ابتدائی رپورٹ کے مطابق کے گولی لگنے سے احسن اقبال کے دائیں کندھے کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے۔ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے بتایا کہ احسن اقبال کے بازو پر گولی لگی، اللہ تعالی کا شکر ہے کہ ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ وزیرِ داخلہ کو ہسپتال میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔دوسری جانب صدر اور وزیر اعظم سمیت اہم سیاسی رہنماوں نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے احسن اقبال پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے واقعہ سے متعلق آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی۔سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بھی واقعہ کی مذمت کی اور احسن اقبال کو ہر ممکن طبعی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ وہ نارووال میں احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ کی مذمت کرتے ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے ان کی جلد صحت کے لئے دعا کی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے وزیر داخلہ پر حملے کو ریاست پر حملہ قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ حملے میں ملوث کردار کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ پر حملہ تشویش ناک ہے، ایسے واقعات کو روکنا ہوگا۔آصف علی زرداری نے احسن اقبال کی جلد صحت یابی کیلئے دعا بھی کی۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ پر حملہ ملکی سیکورٹی پر بڑا سوالیہ نشان ہے، اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے وفاقی وزیر داخلہ پر قاتلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انتہائی بزدلانہ کارروائی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے کہا کہ احسن اقبال کی سلامتی و مکمل صحت یابی کیلئے دعاگو ہیں۔انہوں نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔رہنما پی ٹی آئی عثمان ڈار نے کہا کہ معاشرے میں عدم برداشت کا ایسا رجحان خطرناک ہے، احسن اقبال کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر افسوس ہے۔
والد کی حالت خطرے سے باہر وہ ہوش میں ہیں ،احمد اقبال
وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کے صاحبزادے احمد اقبال نے کہا ہے کہ ان کے والد کی حالت خطرے سے باہر ہے ۔ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے احمد اقبال نے کہا کہ حملے کے وقت والد صاحب کے ساتھ نہیں تھا ، گاڑی میں اسپتال کی طرف ہی جارہا ہوں۔ان کا کہناتھاکہ احسن اقبال کو ڈی ایچ کیو اسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے ،اگر ضرورت پڑی تو انہیں لاہور بھی منتقل کیا جائےگا۔احسن اقبال پر حملے کے حوالے سے پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور کی شناخت عابد کے نام سے ہوئی ہے جو جلسہ گاہ کی فرنٹ لائن میں بیٹھا ہوا تھا ۔
نفرت کی سیاست کا شکار بنے ہیں، طلال چوہدری
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ احسن اقبال نفرتوں کی سیاست کا شکار بنے ہیں،وہ اکثر کہتے رہے ہیں کہ ایسی سیاست نہ کی جائے ۔طلال چوہدری نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ احسن اقبال پر فائرنگ کرنے والے 20سے 22 سال نوجوان کو گرفتار کرلیا گیا ہے تاہم اس واقعے کی مزید تحقیقات جاری ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ احسن اقبال کی حالت خطرے سے باہر ہے تاہم ضرورت پڑی تو انہیںڈسٹرکٹ اسپتال ناروال سے لاہور بھی منتقل کیا جاسکتا ہے ۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...