نگران وزیراعظم کا نام 16 مئی تک سامنے آجائے گا، الیکشن کہیں بھی ہوں، خلائی مخلوق اس کا حصہ ہوتی ہے،خورشید شاہ

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ نگران وزیراعظم کے لیے نام 15 یا 16 مئی تک سامنے آجائیں گے ابھی نام بتائے تو میڈیا ان کا حشر نشر کردے گا اور کبھی کسی کے ساتھ ملا دے گا اور کبھی کسی کے ساتھ ملادے گا لیکن جو بھی نام آئیں گے وہ انتظامی امور کے ماہر اور صاف وشفاف ہونگے ۔سکھر میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے کیمپس کی افتتاحی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ فاروق ستار بے چارہ بوکھلایا ہوا ہے جسے اپنی پارٹی ہی تسلیم نہیں کرتی اس کو مائنس ون نہیں کیا گیا لیکن انہوں نے لندن والے کو مائنس کیا ہے اور الزام ہم پر دیتے ہیں فاروق ستار پپو یا پاپا نہیں بلکہ صرف پپی ہیں ان کا کہنا تھا کہ سیاست میں کوئی بات حرف آخر نہیں ہوتی کل کا دشمن آج کا دوست بن سکتاہے اور یہ سب حالات پر منحصر ہوتا ہے ان کا کہنا تھا کہ خلائی مخلوق کو تو سائنسدان بھی مانتے ہیں اور دنیا کے ہر الیکشن میں خلائی مخلوق کا حصہ ہوتا ہے ان کا کہنا تھا کہ چیلنج سے کہتا ہوں کہ جنوبی پنجاب میں ہم نے پانچ سالوں میں جتنا کام کرایا اس حکومت نے ایک چوتھائی بھی نہیں کرایا ہے بجلی کی چوری سندھ سے زیادہ لاہور میں ہے اور یہ بات پارلیمنٹ کی کمیٹی میں ثابت بھی ہوچکی ہے کہ سیپکو اور حیسکو سے زیادہ چوری تو لاہور میں ہے تو پھر وہاں پر بجلی کیوں نہیں کاٹی جاتی ہے ان کا کہنا تھا کہ نیب اپنا کام کررہی ہے کیسز بن رہے ہیں اب جس پر الزام ہی نہ ہو تو کیا اس پر بھی کیسز بننے چاہیں کیا ان کا کہنا تھا کہ حلقہ بندیاں ہوچکی ہیں اب بات آگے بڑھنا چاہیے ابھی تک تو حالات الیکشن مقررہ وقت پر ہونے کی طرف جارہے ہیں قبل ازیں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ملک میں لیڈر شپ نہ ہونے کی وجہ سے دنیاہمیں پتھر کے دور میں پھینکنے کی دھمکیاں دے رہی ہے شہید ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانا چاہتے تھے میری کوشش ہے کہ علاقے میں ٹیکنیکل یونیورسٹی کا کیمپس بھی لائیں اب تک سکھر میں پانچ یونیورسٹیاں قائم ہوچکی ہیں۔ملک بھر سے 13 لاکھ بچے اس وقت تعلیم حاصل کر رہے ہیں لیکن کوشش کرکے معیار پر توجہ دی جائے، گھر بیٹھے لوگوں کو تعلیم حاصل کرنے کی سہولت دی گئی ہے اورآج کے بچے خوشنصیب ہیں جو جدید ٹینکالاجی کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں، پہلے لوگوں کو انفارمیشن کیلئے ریڈیو اخبار کی سہولت نہیں تھی، آرٹ اینڈ ڈزائن ہریٹیج اروڑ سکھر میں بنا رہے ہیں، مجھے بہت کہا جاتا ہے ایک یونیورسٹی کا نام خورشید شاہ رکھا جائے میں نے انکار کیا مجھے نام نہیں کام چاہئے، ان کا کہنا تھا کہ جس مقصد کے لئے ملک بنایا تھا وہ کام ابھی کرنا ہے یہ ملک دنیا کے ساتھ لیکر چلنا ہے، قائد اعظم کا خواب تھا پاکستان کی قوم پڑھی لکھی ترقی یافتہ ہو، ہم سکھر سمیت ملک بھر میں تعلیمی ادارے قائم کریں گے،1970 کی دہائی میں ایسٹ پاکستان 11 کروڑ اور ویسٹ پاکستان 8 کروڑ کی آبادی تھی،کیا 29 کروڑ عوام کیلئے تعلیمی ادارے ہیں میڈیا قوم کو بتائے رینٹنگ نہ بڑھائی جائے، اب بھی دیہاتی اسکولوں میں ٹیچر نہیں ہے،آج سے پہلے جب ہم پڑھتے تھے ٹیچر سائیکل پر 8 کلو میٹر دور سے پہنچ جاتا تھا، لیڈر کا کام ہے لیڈ کرے حقائق قوم کو بتائے،قوم پوچھتی ہے ہمیں تو ٹیچری پٹیوالی نہیں دی کیا ادارے بنا رہے ہو،مڈل پاس نوجوانوں کو نوکری کے بجائے مفت رکشہ دئیے وہ بیچ کر اب کہ رہے ہیں پٹیوالی دو، نوجوانوں کو کہتا ہوں روزگار کرو چھولے بیچو تو میڈیا پر پروپگینڈا کی گئی،ہمارے نبی صہ نے بکریاں چرائی کھجور بیچی ہم اس نبی کے امتی چھولے چاول حلیم بیچنے پر شرم کرتے ہیں، میں نے خود محنت کی ہے تھر تک مزدوری کی ہے، نوجوانوں کو چاہئے مزدوری کرکے کھائیں گھر بیٹھنے پٹیوالی کی تنخواہ سے بہتر ہے۔

ای پیپر دی نیشن