وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بڑے شہروں میں میئر براہ راست منتخب ہو کر اپنی کابینہ لائیں گے۔
اسلام آباد میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے پنجاب اور کے پی میں بلدیاتی نظام کے حوالے سے بریفنگ دی. ان کا کہنا تھا کہ نیا بلدیاتی نظام پوری دنیا کے نظام کے مطالعہ کرنے کے بعد تیار کیا گیا.
پرانے نظام کی وجہ سے مقامی سطح پربہت زیادہ کرپشن ہوتی تھی. نئے بلدیاتی نظام کے تحت ولیج کونسل، پنچائت کے براہ راست انتخابات ہوں گے، ترقیاتی کاموں کے لئے ولیج کونسل کوبراہ راست فنڈز فراہم کیے جائیں گے، پرانے نظام کے تحت یوسی ارکان ضلع ناظم کو بلیک میل کرتے تھے. اب پنجاب کی 22 ہزار ولیج کونسل کو 40 ارب روپے فنڈز ملیں گے.
بڑے شہروں میں میئر براہ راست منتخب ہوں گے، بپنجاب میں 22 ہزار پنچایت کا انتخاب ہوگا، دوسری سطح پرانتخاب تحصیل کی سطح پرہوگا، شہر اپنا ریونیو خود جمع کرے گا، نئے بلدیاتی نظام سے نئی لیڈرشپ سامنے آئے گی، نئے بلدیاتی نظام میں تمام فنڈز عوام پرخرچ ہوں گے.
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ تجربے سے سیکھ کراس جگہ تک پہنچے ہیں، پاکستان میں بلدیاتی نظام نہ ہونے کے برابرہے، کے پی میں بلدیاتی نظام کے تجربات سے بہت کچھ سیکھا، لندن کا سسٹم دیکھ لیں، میئر کا انتخاب براہ راست ہوتا ہے.
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ کون کہہ رہا ہے کہ صدارتی نظام لایا جا رہا ہے، صدارتی نظام کی بحث کہاں سے آئی، مجھے معلوم نہیں. ہماری پہلی ترجیح ہےکہ عوام پر زیادہ سے زیادہ خرچ کریں.
نئےنظام کے تحت بڑے شہر اپنا پیسہ خودجمع کریں گے، شہر خود بھی پیسہ جمع نہیں کریں گے، تو وہ ترقی کیسے کریں گے، گورننس نچلی سطح تک لے جانےمیں فائدہ ہوگا، اٹھارویں ترمیم کی وجہ سےوفاق دیوالیہ ہوگیا، صوبےٹیکس جمع کرنےمیں ناکام رہے، شہر میں میئرکےالیکشن پارٹیاں لڑیں گی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شہر پھیلتے گئے، پی ایس ڈی پی میں شہروں کے لیے اتنا پیسا نہیں ہوتا، بلدیات کا پیسا ایم این ایز اور ایم پی اے کو دے دیا جاتا ہے، اب 140 ارب کا بجٹ براہ راست پنجاب کو اس حوالے سے چلا جائے گا، بلدیاتی نظام میں اب براہ راست فنڈ گاؤں میں جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ لوگوں کو گورننس دینا حکومت کی پہلی ترجیح ہے، مجھے نہیں پتا صدارتی نظام کی باتیں کہاں سے آرہی نہیں اور کون یہ بات کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی سال میں صرف دو کروڑ 10 لاکھ ڈالر اکٹھے کرتا ہے، کراچی کی حالت دیکھیں، وہ ٹھیک ہو ہی نہیں سکتی، پرانے نظام کے تحت مقامی سطح پر زیادہ کرپشن ہوتی تھی، ضلع جتنا بڑا ہوگا اس کا انتظام چلانا اتنا ہی مشکل ہوگا۔
وزیراعظم نے سینئر صحافیوں کو بتایا کہ شہروں میں توسیع سے انتظامی مسائل پیدا ہوں گے.
انہوں نے واضح کیا کہ صدارتی نظام کی بات ہماری جانب سے نہیں ہوئی، ان کا کہنا تھا کہ سمجھ میں نہیں آتا کہ صدارتی نظام سے متعلق بات کہاں سے آرہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پہلے کہا تھا کہ پہلا سال مشکل گزرے گا۔