اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس محسن اخترکیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ایم ڈی پی ایس او غیر قانونی تقرری پر نیب ریفرنس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق سیکرٹری ارشد مرزا کی حفاظتی ضمانت میں3 ہفتوں کی توسیع کردی۔ دائردرخواست میں چیئرمین نیب اور احتساب عدالت کراچی کو فریق بناتے ہوئے کہا گیاکہ26 مارچ کو احتساب عدالت کراچی نے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ 30 مارچ کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے 12 مئی تک حفاظتی ضمانت منظور کی۔ کرونا لاک ڈاون کی وجہ سے کراچی عدالت میں پیش نہ ہوسکا۔ اب لاک ڈائون میں 15مئی تک کی توسیع کردی گئی ہے اور راستوں کی بندش کے باعث کراچی پہنچنا مشکل ہے اس دوران نیب گرفتار کرسکتا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ حفاظتی ضمانت میں توسیع کردے، احتساب عدالت کراچی میں پیشی تک راہداری ضمانت منظور کی جائے، دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ کیا احتساب عدالت میں شاید خاقان عباسی پیش ہوئے، جس پر وکیل نے کہاکہ شاہد خاقان عباسی پیش نہیں ہوئے البتہ انکا وکیل پیش ہوا تھا‘ عدالت نے حفاظتی ضمانت میں27مئی تک توسیع کرتے ہوئے نیب کو گرفتاری سے روک دیا۔ نیٹ نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس پر حکومت کی حکمت عملی کیا ہے یہ توسمجھا دیں؟ ہمیں تو کرونا وائرس پر کوئی کی حکمت عملی نظر نہیں آئی۔ جب اموات اور متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ رہی ہو تو لاک ڈاؤن میں نرمی کیسے کرسکتے ہیں؟ حکومت نے لاک ڈاؤن کیا ہی کب؟ آج تک وزیراعظم کا بیان نہیں آیا کہ لاک ڈاؤن ہونا چاہیے، وزیراعظم نے تو کہا کہ اشرافیہ نے لاک ڈاؤن لگایا ہے میں نے نہیں، عجیب سی منطق ہے، عجیب سی سوچ ہے، اللہ رحم کرے۔