اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کی روشنی میں وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں کے اساتذہ کی مستقلی کے لیے کیسز فیڈرل پبلک سروس کمیشن کوبھجوانے کے لیے تیار کر لیے گئے،ایف پی ایس سی میں متعلقہ حکام کوروناحفاظتی اقدامات کے باعث دفاتر میں موجود نہیں اس لیے کیسز جمع نہیں کروائے جا سکے،ایف ڈی ای حکام کا کہنا ہے جیسے ہی ایف پی ایس سی کھلے گا کیسز جمع کروا دئیے جائیں گے،عدالتی احکامات کی روشنی میں ایف پی ایس سی کے رولز11B(ایک پوسٹ ایک امیدوار)کے تحت کمیشن ملازمین کی مستقلی کے لیے اہلیت بارے فیصلہ کرے گا،وزارت تعلیم ذرائع کے مطابق جوائنٹ سیکرٹری سید عمیر جاوید نے ڈیلی ویجز اساتذہ کے پروفارموں پر فردا فردا دستخط کیے ہیں کیونکہ ایف پی ایس سی کی جانب سے اعتراض کیا گیا تھا کہ ادارے کے سربراہ کے نام کے ساتھ دستخطوں کے ساتھ پروفامے بھجوائے جائیں،ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر 555اساتذہ کے کیسز ایف پی ایس سی بھجوائے جائیں گے جن میں گریڈ 17کے 303جبکہ گریڈ 16کے 252اساتذہ شامل ہیں جو گزشتہ دس سے گیارہ سالوں سے وفاقی سرکاری تعلیمی اداروں میں درس وتدریس کے عمل سے وابسطہ ہیں،اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے جون 2018میں ملازمین کو مستقلی کے احکامات جاری کیے جس پر مارچ 2019میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے وزارت تعلیم کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے عدالت عالیہ کا فیصلہ برقرار رکھا،دلچسپ امر ہے کہ وزارت تعلیم اور ایف پی ایس سی میں مختلف خط وکتابت میں ایک سال بیت چکا ہے تاہم اب اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست پر جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل سنگل بینچ نے وزارت تعلیم کو ہدایت کیں کہ ہرصورت کیسز ایف پی ایس سی بھجوائے جائیں جس پر اب کیسز حتمی طور پر تیار کر لیے گئے،دوسری جانب ایف پی ایس سی ذرائع نے ’’نوائے وقت‘‘ کو بتایا کہ اس سے قبل بھی وزارت تعلیم کے متعدد ملازمین کو رولز11Bکے تحت مستقل کیا گیا جس میں متعلقہ امیدوار کے انٹرویو کے بعد وزارت کو مستقلی کے احکامات بھجوائے گئے کمیشن اس بارے فیصلہ کرے گا کہ وفاقی نظامت تعلیمات کے اساتذہ کی اہلیت بارے کون سا طریقہ اختیار کرے،ایک پوسٹ ایک امیدوار کے رولز میں ٹیسٹ بھی لیا جا سکتا ہے تاہم براہ راست انٹرویو سے بھی اہلیت چیک کرکے وزارت تعلیم کو ہدایات دی جا سکتی ہیں،دوسری جانب حکام کا کہنا ہے مستقلی سے متعلق توہین عدالت کیس کی سماعت بھی کورونا وباء کے باعث مقرر نہیں ہو سکی ہے تاہم عدالت کو آگاہ کر دیا جائے گا۔