اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ سابق حکومت نے ملک کیلئے معاشی مشکلات پیدا کیں۔ کوشش کریں گے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ پوری حکومت چلانے کا ماہانہ خرچہ 45 ارب روپے ہے، ڈیزل پر حکومت کو فی لٹر 70 روپے نقصان ہو رہا ہے۔ رواں ماہ حکومت کو 102ارب روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا، حکومت پٹرول پر 30 روپے فی لٹر نقصان برداشت کر رہی ہے، پٹرول کی قیمت بڑھنے سے اشیائے خورونوش کی قیمتوں پر بھی اثر ہوتا ہے۔ عمران خان نے آئی ایم ایف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا معاہدہ کیا، تحریک عدم اعتماد آئی تو پٹرول 149روپے کا کر دیا، عمران خان کے معاہدے کے مطابق پٹرول کی قیمت 245 روپے ہونی چاہیے تھی۔ مفتاح اسماعیل نے عمران خان کو چیلنج دیا کہ دیکھتا ہوں مئی جون کی گرمی میں عمران خان کتنے دن دھرنا دیتے ہیں۔ پہلے تو کئی لوگ ان کے ساتھ تھے لیکن اس بار ان کا ساتھ دینے والے لوگوں نے بھی منع کر دیا ہے۔ دوران پریس کانفرنس مفتاح اسماعیل نے دعویٰ کیا کہ آج پاکستان میں 2019ء کے بعد سستی ترین چینی مل رہی ہے، چینی 70 سے 75 روپے فی کلو دستیاب ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گورنر سٹیٹ بنک رضا باقر کے عہدے کی مدت ختم ہوگئی جس کے بعد نئی تعیناتی تک ڈپٹی گورنر مرتضیٰ سید گورنر سٹیٹ بنک کے امور سرانجام دیں گے۔مفتاح اسماعیل نے محصولات میں 28.7 فیصد اضافہ پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ ادارہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا اور قوم کی توقعات پر پورا اترے گا۔ ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ ایف بی آر نے رواں مالی سال جولائی 2021ء سے اپریل 2022ء کے دوران 5 ہزار 122 ار ب روپے محصولات جمع کئے جو کہ گزشتہ سال کے اس عرصے کے دوران 3981 ارب روپے تھے جس سے 28.7 فیصد اضافہ ہوتا ہے۔
لاہور(نیوز رپورٹر) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نے کہا ہے وزیر خزانہ نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کے حوالے سے ابہام پیدا کیا، مفتاح اسماعیل کو آٹے کے بھاؤ کا بھی علم نہیں، امپورٹڈ حکومت اپنی ناکامی چھپانے کیلئے آئی ایم ایف کے پیچھے نہ چھپے، قوم کو اصل حقائق سے آگاہ کیا جائے۔ مفتاح اسماعیل کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں حماد اظہر نے کہا کہ انہوں نے رمضان میں لوگوں کو لوڈشیڈنگ کے عذاب سے گزارا، ہمارے دور حکومت میں کبھی بھی اس طرح لوڈ شیڈنگ نہیں ہوئی، انہوں نے امپورٹڈ ایندھن پر پاور پلانٹ لگائے، 27 ڈالر پر انہوں نے تاریخ کے مہنگے ایل این جی کے معاہدے کیے۔ 2 ایل این جی کے سودے جو (ن) لیگ کی حکومت کر کے گئی تھی وہ ڈیفالٹ کر گئے۔ حماد اظہر نے کہا ہے کہ یہ وہی حکومت ہے جو آج سے 2 ماہ پہلے مہنگائی مارچ کر رہی تھی۔ قوم کو بتا دیں کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا ہے یا نہیں، یہ یوٹیلیٹی سٹورز پر جتنی قیمتیں بتا رہے ہیں ہماری حکومت نے مقرر کیں، ہماری حکومت نے یوٹیلیٹی سٹورز کو فعال کیا، یہ ہمارے ہی کھاتے سے چیزیں ہمیں نہ گنوائیں، 32 دن کا ڈیزل کا سٹاک میں چھوڑ کر گیا تھا۔ ہماری حکومت نے سستے تیل کے لیے روس سے مذاکرات شروع کیے تھے، یہ روس سے سستا تیل نہیں خریدیں گے ان کی ٹانگیں کانپیں گی، امپورٹڈ حکومت سے معیشت سنبھالی نہیں جا رہی، حکومت نے ڈیزل کا بحران کھڑا کردیا ہے، کسان آج ڈیزل کے لیے پریشان ہو رہے ہیں، آئی ایم ایف کو پٹرولیم قیمتوں کے تعین کا اختیار نہیں دیا گیا، مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے پہلے ہی ماہ مہنگائی میں 10 فیصد اضافہ ہوا، مہنگائی کی شرح 13 فیصد سے زائد ہوچکی ہے۔ امپورٹڈ حکومت سے معاملات نہیں سنبھل رہے، فوری الیکشن کرائے جائیں۔ پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے گرفتاریاں کیں تو معاملات کسی اور طرف چلے جائیں گے، ہم اقتدار نہیں مانگ رہے ہم تو الیکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں، سی پیک اتھارٹی ہم نے بنائی، سنا ہے یہ ختم کرنے جا رہے ہیں، ان کے چین کے ساتھ تعلقات تسلی بخش نہیںجو ہمارے ساتھی دوسری طرف گئے ان کو تھوڑی دیر بعد سمجھ آجائے گی جب جوڈیشل کمشن بنے گا تو بہت کچھ سامنے آئے گا۔