کیف، ماسکو، جنیوا (این این آئی) یوکرائن کے علاقے ڈونیٹسک میں روسی حملوں میں 21 یوکرائنی ہلاک اور 27 زخمی ہو گئے۔ لوہانسک میں بھی روسی شیلنگ سے دو شہری ہلاک، دو زخمی ہوئے جبکہ 45 گھروں کو نقصان پہنچا۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق یوکرین کی انتالیس فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ حملوں میں راڈار سٹیشن سمیت کئی اسلحہ ڈپو تباہ ہو گئے۔ جنگ کے پیش نظر آسٹریلیا نے 110روسی سیاستدانوں اور حکام پر پابندی لگا دی۔ ماریو پول کی آخری پناہ گاہ ازوسٹل کے سٹیل پلانٹ پر بھی حملے تیز کر دیئے ہیں۔ یوکرائن نے دعویٰ کیا کہ اطلاعات ہیں کہ امریکہ کی فراہم کردہ انٹیلی جنس کی مدد سے متعدد روسی جرنیلوں کو ہلاک کیا ہے۔ اس دوران روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے دفتر کے ڈپٹی چیف آف سٹاف سرگئی کیریینکوو نے یوکرائن کے محاصرہ شدہ شہر کا دورہ بھی کیا ہے۔ ڈونیٹسک کے ایک علیحدگی پسند رہنما ڈینس پوشیلن نے ٹیلی گرام پوسٹ میں اس دورے کی اطلاع دی۔ ادھر یوکرائن کے صدر نے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ پلانٹ میں پھنسے عام شہریوں کے انخلا کا کوئی راستہ تلاش کرنے میں ان کی مدد کریں۔ روس نے بھی کہا کہ وہ انخلا کے لیے جنگ بندی اور ایک محفوظ راستہ دینے کے لیے تیار ہے۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون کے ترجمان نے کہا روس نے مغربی علاقوں میں بہت اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا ہے۔ بعض عسکری ماہرین نے کہا آئندہ چند روز کے اندر ہی ماریو پول شہر مکمل طور پر روس کے قبضے میں ہو گا۔ روس اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی۔ روسی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی کرائے کے فوجی یوکرائن میں ازوف بریگیڈ کے ساتھ مل کر لڑ رہے ہیں۔ اسے ماسکو نازی کے طور پر بیان کرتا ہے۔ روسی وزیرخارجہ نے حال ہی میں نازی رہنما ایڈولف ہٹلر کی اصلیت کے بارے میں بیان میں کہا تھا کہ ہٹلر بھی ’یہودی‘ تھے۔ وزارت خارجہ کی ترجمان ’ماریا زاخارووا‘ نے کہا کہ وہ کچھ ایسا انکشاف کریں گی جو شاید اسرائیلی سیاست دان سننا نہیں چاہتے لیکن ان کو فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ سپوتنک نیوز ایجنسی کے مطابق انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی کرائے کے فوجی ازوف کے جنگجوؤں کے شانہ بشانہ لڑ رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے یورپی ریجنل ڈائریکٹر ہنس کلوگ نے کہا یوکرائن میں کرونا وائرس اور روس یوکرائن جنگ نے لاکھوں افراد کی ذہنی صحت کو متاثر کیا ہے۔ 2 ماہ سے جاری تنازعہ نے ملک میں بے یقینی، عدم تحفظ کو جنم دیا جس سے صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارے نے یوکرائن اور روس کے پڑوسی ممالک میں بڑھتے ہوئے خوراک کے بحران پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔