اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ڈی سیٹ ہونے والے عہدیداران کی درخواست پر پاکستان بار کونسل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سٹیٹس کو جاری کردیا۔ سپریم کورٹ بار کی پاکستان بار کونسل کے خلاف درخواست پر سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربرا ہی میں قائم دو رکنی بینچ نے کی۔ سپریم کورٹ نے بار ایسوسی ایشن کے معاملات سے متعلق حکم امتناعی بھی جاری کر دیا۔ عدالت نے سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری بار کو پاکستان بار کی جانب سے ڈی سیٹ کرنے کے فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا بار کونسلز کا آپس کا معاملہ براہ راست بنیادی انسانی حقوق سے کیسے جڑا ہوا ہے؟۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہاں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ بار کے معاملات سپریم کورٹ دیکھے گی؟۔ جس پر وکیل عابد زبیری نے کہا عدالت شوکاز نوٹس کو معطل کر کے سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری کو بحال کرے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ابھی تو ہم نے معاملے کے قابل سماعت ہونے کو دیکھنا ہے۔ کیسے ہم نوٹس معطل کرسکتے ہیں۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا آپ کا کیس ہے کہ پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کو ڈی سیٹ کرنے کا اختیار نہیں، انضباطی کمیٹی میں کیا سپریم کورٹ کا جج بیٹھتا ہے؟۔ جس پر وکیل شعیب شاہین نے کہا انضباطی کمیٹی میں جسٹس یحیی خان آفریدی بیٹھتے ہیں۔ جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ جن کو ڈی سیٹ کیا گیا انہوں نے اپنے آگے معاملات کو کسی اور کو تفویض تو نہیں کیا۔ عابد زبیری نے کہا عدالت نے حکم معطل نا کیا تو حفظہ بخاری میری جگہ چارج سنبھال لیں گی۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا آپ ہم سے کیوں غیر قانونی کام کرانے چاہتے ہیں؟۔ پاکستان بار کونسل کا نوٹس معطل نہیں کر سکتے، ہم تفصیلی حکم جاری کریں گے، جس کے بعد عدالت نے سٹیٹس کو جاری کرتے ہوئے مزید سماعت منگل تک ملتوی کردی۔ علاوہ ازیں صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری نے کہا ہے کہ پاکستان بار کونسل نے شروع دن سے سپریم کورٹ بار میں مداخلت کی، پاکستان بار کے کچھ ممبران نے ہمیں ڈکٹیشن دینا شروع کر دی، پاکستان بار نے کہا کہ ہم انتظامی فیصلے نہیں لے سکتے اور وکیل تبدیل نہیں کر سکتے، مخالف گروپ کے لوگوں نے اپنی طرف سے بیانات دینا شروع کیے، سپریم کورٹ بار کے ہاﺅسنگ منصوبے کے لیے لوگوں نے سات آٹھ سال سے پیسے دے رکھے تھے لیکن قبضہ نہ مل سکا، جھگڑے کی وجہ سپریم کورٹ بار کی ہاﺅسنگ سوسائٹی نہ بن سکی، سوا دو ارب روپے کی ادائیگی کے باوجود سوسائٹی کی زمین کا قبضہ نہ ملا، سپریم کورٹ بار کے لیٹر ہیڈ پر 32 افراد کی انسانی سمگلنگ کی گئی، ہم نے نادرا سے رابطہ کیا اور کہا یہ یہ لوگ ہمارے ممبر نہیں، سپریم کورٹ بار انصاف کی فراہمی میں عدالت عظمی کی معاونت جاری رکھے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا۔ صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ پاکستان بار کونسل نے اپنی طرف سے نوٹیفکیشن جاری کر کے احسن بھون کو سپریم کورٹ بار کا وکیل نامزد کروایا، ہمیں کہا گیا کہ جو حکومت کا م¶قف ہے اس پر چلیں، پاکستان بار کونسل نے دو ایسے معاملات میں سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری سپریم کورٹ بار کو شوکاز نوٹس جاری کیے جن پر عدالتیں سٹے آرڈر جاری کر چکی ہیں، سوشل میڈیا پر ایک آرڈر سے معلوم ہوا کہ سپریم کورٹ بار کے دو عہدے داروں کو معطل کر دیا گیا ہے، اس آرڈر سے پہلے ہم سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر چکے تھے، سپریم کورٹ فیصلہ کرے کہ کیا ہم پاکستان بار کونسل کے ماتحت ہیں۔