اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور چین نے علاقائی امن اور خوشحالی کے فروغ اور بیرونی چیلنجوں سے مشترکہ طور پر نمٹنے، علاقائی امن اور خوشحالی کے فروغ کیلئے کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ فریقین نے دونوں ممالک کے مشترکہ فائدے کیلئے تجارت، معیشت، ثقافت اور دفاع کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید آگے بڑھانے اور گہرا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دونوں ممالک نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دو طرفہ تبادلوں، عوام کے عوام سے روابط اور ثقافت و سیاحت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی زور دیا۔ ان خیالات کا اظہار صدر ڈاکٹر عارف علوی اور پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے چینی وزیر خارجہ چِن گانگ کے درمیان ملاقات کے دوران کیا گیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاک چین تعلقات باہمی اعتماد، افہام و تفہیم اور خیر سگالی پر مبنی ہیں اور دونوں ممالک بنیادی امور پر ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں ۔ پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک ) اور گوادر بندرگاہ کی تکمیل کیلئے پرعزم ہیں اور یہ علاقائی تجارت اور روابط کو بڑھانے کے علاوہ دو طرفہ تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا ۔ چینی کارکوں کی حفاظت یقینی بنانے کیلئے م¶ثر اقدامات کرینگے۔ چن گیانگ نے کہا کہ چین اور پاکستان کی دوستی سدا بہار ہے اور "چٹان کی طرح مضبوط" ہے۔ تیزی سے بدلتی ہوئی عالمی حالات کے پیش ِنظر پاکستان اور چین کو ابھرتے ہوئے علاقائی اور بین الاقوامی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط اور مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں بالخصوص تزویراتی اہمیت کے منصوبوں پر تعاون کو آگے بڑھانے پر زور دیا۔چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین پاکستان کی معاشی مشکلات سے بخوبی آگاہ ہے اور پاکستان کی مدد کرنا چین کی ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین پاکستانی طلباءکو چینی تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے خوش آمدید کہے گا۔ انہوں نے صدر پاکستان کا کرونا کے دوران چین کے عوام اور حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کیلئے مارچ 2020 میں چین کا دورہ کرنے پر بھی شکریہ ادا کیا صدر مملکت نے مقبوضہ کشمیر میں جی 20 سمٹ کے مجوزہ انعقاد پر اظہار تشویش کیا قبل ازیں چینی اور افغان وزیر خارجہ آج سے شروع ہونے والے سہ فریقی اجلاس میں شرکت کیلئے اسلام آباد پہنچ گئے امیر متقی چار روزہ دورے پر آئے ہیں چینی وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلا دور ہے دفتر خارجہ کے حکام نے استقبال کیا۔