اسلام اباد ( نوائے وقت رپورٹ) سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ گندم تحقیقاتی کمیٹی نے بلایا تو جاؤں گا، معاملے میں نہ جھول ہے نہ کرائسس ہے اور نہ کرپشن ہے۔انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ گندم امپورٹ کے معاملے میں چائے کی پیالی میں طوفان مچایا ہوا ہے، 400 ارب گندم کی بات انسپکٹر جمشید کی کہانی کی طرح ہے۔انہوں نے کہا کہ ای سی سی میں اندازہ لگایا گیا 3 سے 4 ملین ٹن گندم کی ضرورت ہے، ہم نے گندم درآمد کیلئے کوئی نیا قانون منظور نہیں کیا، گندم درآمد کا ایس ار او پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے جاری کیا تھا، گندم سرکاری خزانے سے درآمد کرنے کو منع کر دیا تھا۔سابق نگران وزیراعظم نے کہا کہ سرکاری کے بجائے پرائیویٹ سیکٹر کو گندم درآمد کرنے کا کہا تھا، ہم نے گندم درآمد کا پرائیویٹ سیکٹر سے کہہ کر قوم کا پیسہ بچایا، پرائیویٹ سیکٹر کی بڈنگ حکومت کا کام نہیں، 60 کمپنیوں نے گندم درآمد کی۔