فلسطینیوں کیلئے سوئس، آئرش یونیورسٹیز میں بھی مظاہرے: طلبا کا غزہ جنگ کیخلاف احتجاج قابل فخر، امریکی سینیٹر برنی

May 06, 2024

واشنگٹن+ ڈبلن(نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی ) امریکی یونیورسٹیوں کے بعد سوئٹزرلینڈ اور آئرلینڈ کی یونیورسٹیوں میں بھی طلبہ غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں شامل ہوگئے۔ سوئٹزرلینڈ میں ٹرنیٹی کالج ڈبلن اور لوزان یونیورسٹی کے طلبہ کلاسز معطل کرکے احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں۔ ٹرنیٹی کالج ڈبلن میں طلبہ نے کیمپ لگا کر احتجاج کیا جبکہ آئرلینڈ میں بک آف کیلز کی نمائش کو بند کر دیا، جو سیاحوں کی توجہ کا مرکز تھا۔ یہ کیمپ اس وقت قائم کیا گیا جب طلبہ کی یونین نے انکشاف کیا کہ یونیورسٹی نے ان پر حالیہ مہینوں میں ہونے والے مظاہروں سے ہونے والے نقصانات پر 2 لاکھ 14 ہزار یورو (2لاکھ 30ہزار ڈالرز) جرمانہ عائد کیا ہے۔  سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزان میں تقریباً 100 طلبہ نے اسرائیل کے ساتھ سائنسی تعاون کے خاتمے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ مظاہرین میں سے ایک نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی 200 دنوں سے مر رہے ہیں، لیکن ہماری آواز نہیں سنی جا رہی۔ یونیورسٹی نے کہا کہ یہ احتجاج پیر تک جاری رہ سکتا ہے لیکن اس سے کیمپس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ یونیورسٹیاں عام طور پر سیاسی معاملات میں فریق بننے سے گریز کرتی ہیں۔ امریکہ کے تعلیمی اداروں میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے باعث مشی گن یونیورسٹی کی گریجویشن کی تقریب معطل کرنا پڑ گئی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مشی گن یونی ورسٹی میں طلباء کو اسناد دینے کی تقریب میں طلباء نے فلسطینیوں کے حق میں نعرے لگائے اور اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی۔ طلباء نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیل کے خلاف نعرے درج تھے اور امریکہ سے اسرائیل کی حمایت ترک کرنے کے مطالبے بھی درج تھے۔ مشی گن پولیس نے طلباء کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور طلباء کو تشدد کا نشانہ بنایا جس سے کئی طلباء زخمی بھی ہوگئے۔ طلباء کی پولیس کے ساتھ جھڑپ بھی ہوئی۔ شارلٹس وِل کی یونیورسٹی آف ورجینیا میں بھی فلسطینیوں کے حق میں طلباء نے مظاہرے کیے جس کے دوران کشیدگی پیدا ہو گئی۔ پولیس نے طلباء کے کیمپوں پر چڑھائی کی اور متعدد کو گرفتار کرلیا۔ گرفتاریوں کی تعداد 2300 سے بڑھ گئی۔ امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے جنگ غزہ مخالف امریکی طلباء کی قدردانی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تاریخ کے درست سمت میں کھڑے ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں امریکی سینیٹر برنی سینڈرز نے کہا کہ ہم نے سن 1962ء  میں شکاگو یونیورسٹی میں نسل پرستانہ پالیسیوں کے خاتمے کے لئے دھرنا دیا اور سن 1963 میں، اس سکول کی بنا پر کہ جسے نسل پرستی کی بنا پر الگ کیا گیا تھا، گرفتار کئے گئے جبکہ حق ہمارے ساتھ تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات قابل فخر ہے کہ امریکی طلبا غزہ کی جنگ کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ انہوں نے احتجاجی طلباء کو مخاطب کر کے کہا کہ آپ درست سمت میں کھڑے ہیں، بس پرامن رہیں۔

مزیدخبریں