پیر‘ 27 شوال المکرم 1445ھ ‘ 6 مئی 2024ء

May 06, 2024

پیپلز پارٹی کا وفاقی حکومت میں شامل ہونے کا فیصلہ
موج دریا سے ،ساحل سمندر سے ،لب جام سے دور نہیں رہ سکتے۔سیاست ہو سیاستدان ہوں قوم کی خدمت کا موقع میسر ہو اس موقع کو کیسے گنوایا اور ضائع جاسکتا ہے۔اب کہا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے لیے اپنے دو گورنر تعینات کرانے کے بعد وفاقی حکومت میں شامل ہونے کی راہ ہموارہو گئی ہے۔پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) جب سے دوسری مرتبہ حکومتی اتحادی بنے ہیں پہلے کی طرح اب بھی وفاقی کابینہ کا حصہ بننے میں پیپلز پارٹی کے لیے کوئی رکاوٹ نہیں تھی تاہم پی پی کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ حکومت مسلم لیگ (ن) بنائے ،ہمیں چند آئینی عہدے دے دیے جائیں۔حکومت میں ہم شامل نہیں ہوں گے۔ یہ نیا فلسفہ سامنے آیا کہ گورنر ہمارے لگا دو صدر ہمارا ہو چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی سپیکر عہدے بھی لے لیے گئے مگر حکومت میں شامل نہیں ہوں گے۔وہ کسی نے کہا ’ونڈ کھاؤ تے کھنڈ کھاؤ ‘ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی طرف سے چند ماہ قبل حکومت سازی کے لیے جو معاہدہ کیا گیا دونوں اس پر اس کی روح کے مطابق عمل پیرا ہیں۔مسلم لیگ (ن) کی طرف سے بار بار پیپلز پارٹی کو کابینہ میں بھی شامل ہونے پر زور دیا جا رہا تھا۔طعنے بھی دیے گئے کہ صرف غلبے نہیں ملبے میں بھی حصے دار بنیں۔لیکن پیپلز پارٹی زوردار’نہیں‘ کہہ دیتی تھی۔مگر کب تک گھی آگ کے قریب پڑا رہے اور وہ نہ پگھلے۔پیپلز پارٹی اب وزارتیں لے گی تو تحریک انصاف ’راجے راجے کھاندھے بلیاں بلیاں چاک دیاں‘ کی مثال بنی روزن سے جھانک رہی ہوگی۔ جیسے ہی انتخابی نتائج سامنے آئے پیپلز پارٹی کی طرف سے تحریک انصاف کے ساتھ حکومت سازی کے لیے رابطہ کیا گیا لیکن تحریک انصاف نے پوری بات سننے سے قبل ہی کہہ دیا’ناں جی ناں‘ہم اکیلے لیں گے اور پوری حکومت لیں گے۔پیپلز پارٹی نے تب نون لیگ کو ہاں کر دی مگر وقتی جذبات کی رو میں بہتے ہوئے وزارتیں لینے سے انکار کر دیامگر اب قوم کے بہترین مفاد میں فیصلے پر نظر ثانی کر لی ہے۔چھٹتی نہیں ہے منہ کو یہ’ظالم‘ لگی ہوئی۔
٭٭٭٭٭
4 سال پہلے خواتین شادی کی پیشکش کرتی تھیں، مولانا طارق جمیل
مولانا کی اس وقت عمر 67 سال ہے۔ آج سے چار سال پہلے وہ 63 سال کے تھے۔ویسے شادی کے لیے عمر کی کوئی بندش نہیں۔میڈیا میں تو سو سال سے زیادہ بزرگوں کی شادی کی خبریں بھی آتی رہتی ہیں۔خبریں آ جاتی ہیں ان  پر کوئی اعتبار کرے یا نہ کرے۔گزشتہ سال اگست میں ضلع مانسہرہ میں 110 سالہ عبد الحنان اور 55 سالہ دلبر کے درمیان ہونے والی شادی کی دھوم مچی ہوئی تھی لیکن 4 روز بعد ہی علیحدگی ہوگئی۔خاتون کے پوتوں کو پتا چلا تو وہ اپنی دادی کو طلاق دلوا کر گھر لے آئے تھے۔مولانا فرماتے ہیں کہ خواتین فون پر شادی کی پیشکش کیا کرتی تھیں۔مولانا جو کہتے تھے لوگ ان کے کہے کو بیان حلفی سمجھتے ہیں۔ جو ان کو دوسری شادی کی پیشکش کیا کرتی تھی کیا وہ واقعی خواتین ہی تھیں اور ان کی عمریں کیا تھیں یعنی جتنی ان کی اس سے کم یا زیادہ ؟عمروں کی تحقیق  کے جھنجھٹ میں تو تب پڑتے جب ان میں سے کسی سے شادی کرنی ہوتی لیکن دوسری شادی کو شجر ممنوعہ بھی نہیں سمجھتے۔ دوسری شادی اگر نہیں کی تو پہلی اہلیہ کی وفا کی وجہ سے نہیں کی۔ مولانا کے بیان سے لگتا ہے کہ ہر حضرت کے اندر ایک مفتی قوی بیٹھا ہوتا ہے۔ گزشتہ دنوں قوی صاحب نے انکشاف کیا کہ ان کی عمر 69 سال یعنی حضرت طارق جمیل سے دو سال وہ بڑے ہیں۔ان کے ان  کے انکشاف کے مطابق وہ تین سے چار درجن نکاح نبھا چکے ہیں۔وہ کہتے ہیں میں اپنی عمر بتاتا ہوں اس کے باوجود خواتین مجھ پر قربان ہوتی ہے۔مولانا طارق جمیل نے مزید کہا کہ اگر وہ دوسری شادی کرتے تو شاید وہ مولانا نہ ہوتے جو آج ہیں۔چار پانچ سال قبل بھی مولانا طارق جمیل کا شمار اہم علماء کرام ہوتا تھا اگر وہ چار سال پہلے شادی کر لیتے تھے تو پھر عالم دین نہ ہوتے تو کیا ہوتے؟ مزید فرمایا، شادی کے دوسرے سال بعد ہی انھیں دوسری شادی کی آفرز ہونے لگیں۔اگر اس موقع پر شادی کر لیتے تو سمجھ آتی ہے کہ وہ مولانا نہ ہوتے تو ڈاکٹر ہوتے، اداکار صدا کار سیاستدان پراپرٹی ڈیلر ہو سکتے تھے۔ یہ تو نہیں ہو سکتا تھا کہ انھوں نے موت کے کنویں میں موٹر سائیکل چلانی تھی،میکدہ یا کیسینو کھول لینا تھا۔
٭٭٭٭٭
بوٹسوانا کی 20 ہزار ہاتھی جرمنی میں چھوڑنے کی دھمکی
ہاتھی سب کا ساتھی، ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور ، ہاتھی کے پاؤں میں سب کا پاؤں، ہاتھی گزر گیا دم پھنس گئی۔ زندہ ہاتھی لاکھ کا مرا سوا لاکھ کا۔ سفید ہاتھی، ہاتھی کو چوہے کے بل میں چھپانا، ہاتھی گھومے گاؤں گاؤں، جس کا ہاتھی اس کا ناؤں قسم کے محاورے مقولے بولے سنے جاتے ہیں مگر بوٹسوانا کے ہاتھی اب خود ایک کہانی بن گئے ہیں۔ بوٹسوانا کی حکومت نے ہاتھی کی نسل کے تحفظ کے اقدامات کیے تو وہ اقدامات زیادہ ہی مؤثر ہو گئے۔مسالا کچھ زیادہ لگ گیا۔اب بوٹسوانا کی حکومت سے ہاتھی سنبھل نہیں رہے۔ ہاتھی بوٹسوانا کی آمدن کا بڑا ذریعہ ہیں۔ سالانہ لاکھوں ڈالر کے ٹرافی ہٹنگ لائسنس جاری کیے جاتے ہیں۔ جانوروں سے ہمدردی دکھانے والے ممالک ہاتھیوں کے شکار کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ٹرافی ہٹنگ کے لیے ضرورت سے زیادہ جانور شکار کے لیے شکاریوں کی بندوق کے سامنے کھڑے کیے جاتے ہیں۔ برطانیہ نے پہلے مخالفت کی تھی تو 2019ء میں بوٹسوانا نے دھمکی لگائی کہ ہائیڈ پارک میں دس ہزار ہاتھی چھوڑ دیے جائیں گے۔پھر تم جانو اور ہاتھی جانیں۔ اب جرمنی نے ٹرافی ہٹنگ کی مخالفت کی ہے تو بوٹسوانا ادھر بھی سیدھا ہو گا اور تڑی لگائی کہ 20 ہزار ہاتھی جرمنی میں چھوڑ دیے جائیں گے۔ بوٹسوانا حکومت کو یقین ہے کہ جرمنی اور برطانیہ میں ہاتھی چھوڑے گئے تو وہ وہاں شکار کیے جائیں گے نہ ان کو کوئی نقصان پہنچایا جائے گا۔ پاکستان میں چھوڑیں اتنے ہاتھی تو پاکستانی قصائی سب سے زیادہ خوش ہوں گے۔ ہاتھی کے جعلی دانتوں کو اصل بنا کر پیش کرنے والے بزنس مین اس کے بعد خوش ہوں گے جن کو اصل ہاتھی دانت دستیاب ہوں گے۔ بوٹسوانا والے رو رہے ہیں کہ ہاتھی اتنے ہو گئے ہیں کہ بچوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں فصلیں اجاڑ رہے ہیں ٹرافی ہٹنگ نہ کریں تو کیا کریں۔
٭٭٭٭٭
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بجٹ میں 12 فیصد تک اضافہ متوقع
بجٹ پھر آ رہا ہے اور وہ بھی شدید گرمیوں میں اب دیکھتے ہیں گرمی کی شدت زیادہ ہوتی ہے یا پھر بجٹ میں عوام کے لیے جو کچھ ہوتا ہے مہنگائی کا طوفان کی صورت میں، اس کی شدت زیادہ ہوتی ہے۔ سرکاری ملازمین کے لیے توقع کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ 12 فیصد تک تنخواہوں میں اضافہ کر دیا جائے گا۔ پاکستان میں پٹرولیم کی قیمتوں میں مہینے میں دو مرتبہ ردو بدل ہوتا ہے کئی دفعہ ایسا کہ ردو بادل کے اعلان سے دو چار روز قبل کہا گیا اس مرتبہ پٹرول کی قیمتوں میری ریکارڈ کمی کی جا رہی ہے۔ 50 روپے کمی کی خبریں بھی آئیں لیکن عین موقع قیمت برقرار رکھنے یا ایک ڈیڑھ روپے کی کمی کی گئی۔جس طرح 50 روپے کمی کا کہا جاتا اس کمی کا بوجھ ایسی خبریں دینے والوں پر تو نہیں پڑتاتھا لیکن وہ سب کو خوش کر دیتے تھے۔اسی طرح جس نے بھی 12 فیصد تنخواہوں میں اضافے کی بات کی ہے اگر یہ 50 فیصد یا 100 فیصد اضافے کی اڑا دیتا  تو یہ اضافہ کون سا اپنی جیب سے دینا تھا، ملازمین بجٹ تک تو بغلیں بجا لیتے پھر دیکھتے کہ بجتی رہتی ہیں یا بغلیں جھانکنی پڑتی ہیں جس طرح ملک میں مہنگائی ہو چکی ہے ہو رہی ہے ہونے کے خدشات ہیں۔ 12 فیصد کا سن کر تو سرکاری ملازمین سر پکڑ کے بیٹھ گئے ہیں۔
٭٭٭٭٭

مزیدخبریں