پی ٹی اے کا نان فائلرز کی سمیں بند کرنے سے انکار 

 پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والوں کی موبائل سمیں بلاک کرنے کی فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی تجویز کی مخالفت کردی۔ پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ موبائل سم بند کرنے سے ای کامرس اور ٹرانزیکشز کا عمل بھی متاثر ہو گا۔ پی ٹی اے نے ایف بی آر کی جانب سے سم بند کرنے کی درخواست کو مسترد کر کے کوئی اور لائحہ عمل پیش کرنے کی تجویز دی ہے۔ ایف بی آرنے 5 لاکھ 6 ہزار سے زائد افراد کی موبائل سم بند کرنے کے لیے انکم ٹیکس جنرل آرڈر جاری کیا تھا۔ ایف بی آر کے مطابق، ان افراد کی آمدن انکم ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کے قابل ہے لیکن یہ افراد انکم ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کے قابل ہونے کے باوجود فائل نہیں کر رہے، یہ افراد ایف بی آر ایکٹو ٹیکس پیئرلسٹ میں شامل نہیں، لہٰذا انکم ٹیکس ریٹرنز فائل نہ کرنے والوں کے موبائل فون کنکشن کسی بھی وقت بند کیے جا سکتے ہیں۔ یہ طرفہ تماشا ہے کہ جو طبقہ باقاعدگی سے ٹیکس ادا کر رہا ہے، بالخصوص تنخواہ دار طبقے کی تو تنخواہ ہی ٹیکس کاٹ کر ادا کی جاتی ہے، ایف بی آر کی طرف سے اسی طبقے پر دبائو ڈالا جارہا ہے۔ عام آدمی ماچس کی ڈبی خریدنے پر بھی ٹیکس ادا کرنے کا پابند ہے جبکہ بڑے مگرمچھ نہ ٹیکس دیتے ہیں اور نہ انھیں ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کیے جاتے ہیں۔ اس سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ یہ بااثر طبقہ اتنا طاقتور ہے کہ اس کے سامنے ایف بی آر جیسا ادارہ بھی بے بس نظر آتا ہے۔ ایک سابق وزیر خزانہ اسمبلی کے فلور پر یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ گیارہ بارہ سو میں سے تقریباً ساڑھے آٹھ سو ممبرز ٹیکس ادا نہیں کرتے جبکہ ایف بی آر کے سابق چیئرمین شبرزیدی کا یہ انکشاف بھی ریکارڈ پر ہے کہ ایف بی آر میں فالتو سٹاف موجود ہے جو صرف اپنا کمیشن کھرا کرنے کے لیے دفتر آتا ہے جبکہ عالمی اداروں کی رپورٹیں سامنے آچکی ہیں کہ سسٹم چلانے کے لیے پاکستان میں سب سے زیادہ ٹیکس صرف تنخواہ دار طبقہ ہی ادا کرتا ہے۔ ایف بی آر کے پاس ایسے تمام افراد کا ڈیٹا موجود ہوتا ہے جو ٹیکس ادا نہیں کرتے۔ اس کی جانب سے ٹیکس کی وصولی کے لیے سمیں بند کرنا کسی طرح بھی مناسب نہیں،‘ اس سے نہ صرف ای کامرس اینڈ ٹرانزیکشنز کا عمل متاثر ہوگا بلکہ خراب معیشت مزید متاثر ہوگی۔بہتر ہے کہ عام آدمی اور تنخواہ دار طبقے کے بجائے بڑے مگرمچھوں پر ہاتھ ڈالنے کا کوئی مؤثر لائحہ عمل طے کیا جائے۔ 

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...