آرمی چیف کے بیان سے سیاست اور میڈیا کی دنیا میں بھونچال آگیا

Nov 06, 2012

اسلام آباد(سہیل عبدالناصر) فوج پر تنقید کے حوالے سے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے بیان نے سیاست و سفارت اور ذرائع ابلاغ کی دنیا میں بھونچال پیدا کر دیا ہے۔ اس بیان کے ہر لفظ اور سطر کے تجزئیے کئے جا رہے ہیں۔ فوجی حلقوں کا اصرار ہے کہ جنرل کیانی کے بیان کو میڈیا میں فوج سے متعلق تبصروں کے پس منظر میں پڑھا جائے کیونکہ ان تبصروں کی وجہ سے فوج کا مورال متاثر ہو رہا ہے۔ سات پیراگراف پر مشتمل یہ بیان پیر کی شام جاری کیا گیا۔ اپنے متن، اشاروں اور کچھ واضح جملوں اور تحکمانہ لب و لہجے کی وجہ سے یہ غیرمعمولی بیان ہے جس کی ماضی میں نظیر نہیں ملے گی۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے اس بیان کو آرمی چیف کی جی ایچ کیو میں افسروں سے گفتگو قرار دیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے تمام بیانات انگریزی زبان میں جاری کئے جاتے ہیں لیکن خاص مواقع پر ان بیانات کا اردو ترجمہ بھی فراہم کیا جاتا ہے تاکہ انگریزی متن کے اردو ترجمہ کی وجہ سے ابہام پیدا نہ ہو۔ مذکورہ بیان کا بھی اردو اور انگریزی دونوں متن میڈیا کو فراہم کئے گئے۔ ایک واقف حال کے مطابق فوج متعدد اطراف سے دباﺅ کا شکار ہے اور یہ بیان اسی دباﺅ کا مظہر ہے۔ اس بیان کا مثبت پہلو یہ ہے کہ اب فوج اور اس کے کردار کے بارے میں قومی میڈیا، سیاسی جماعتوں، پارلیمان اور سول سوسائٹی کے اندر مزید زور و شور سے بحث ہو گی جو پائیدار جمہوریت کی منزل کی جانب سفر کو تیز تر کر دے گی۔ اس ذریعے کے مطابق فوج پر دباﺅ نہیں ڈالا جا رہابلکہ وہ از خود دباﺅ محسوس کر رہی ہے۔اعلیٰ عدلیہ میں اصغر خان کیس،لاپتہ افراد کے مقدمات اور این ایل سی سکینڈل میں سابق آرمی چیف سے لے کر لیفٹننٹ جنرلز سطح کے ریٹائرڈ افسران ماخوذ ہوئے ہیں۔ میڈیا میں ان افسران کے ردعمل نے مزید سوالات کو جنم دیا ہے۔ فوج کے شعبہ قانون کے ایک ریٹائرڈ افسر نے جنرل کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع کو بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کی کوشش کی ہے۔ پاکستان کی عدالتی تاریخ میں فوجی افسران سے متعلق قانونی جوئی کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔

مزیدخبریں