وائٹ ہاؤس کی ریس دوہزاربارہ کیلئےنیو ہمپشائر کےقصبے سے ووٹنگ کا آغاز ہوا جہاں باراک اوباما کا پلڑا بھاری رہا۔ قصبے ہارٹ میں امریکی صدارتی انتخابات کےابتدائی نتائج کےمطابق صدرباراک اوباما کوری پبلکن حریف مٹ رومنی پر برتری حاصل ہوگئی ہے۔ غیرملکی خبررساں ایجنسی کےمطابق صدر اوباما کو ہارٹ میں تئیس جبکہ مٹ رومنی کو صرف نو ووٹ پڑے ہیں جبکہ لبرٹریشن پارٹی کے امیدوار گیری جانسن نے دو ووٹ حاصل کئے۔ ادھرریاست ہمپشائر کے دوسرے قصبے میں ڈکس ویلی وچ میں دونوں صدارتی امیدواروں اوباما اور مٹ رومنے نےپانچ پانچ ووٹ حاصل کئے ہیں۔
رائے عامہ کے تازہ جائزوں کے مطابق دونوں صدارتی امیدواروں میں مقابلہ اتنا سخت ہےکہ کسی فریق کو اپنی فتح کا مکمل یقین نہیں ہے۔ امریکی میڈیا کےمطابق باراک اوباما نے لووا میں اپنی صدارتی مہم کا اختتام تبدیلی کا نعرہ لگاتے ہوئے نم آنکھوں اور ٹوٹی آواز کے ساتھ کیا۔
امریکی میڈیا کےمطابق امریکیوں کی معمولی اکثریت کا خیال ہےکہ باراک اوباما کو اپنےحریف پر برتری حاصل ہے۔ یو پی آئی پول کےمطابق انچاس فیصد امریکی باراک اوباما جبکہ اڑتالیس فیصد مٹ رومنی کےحق میں ہیں۔ امریکی ریاست اوہایو اور کولوراڈو میں اوباما اور فلوریڈا میں مٹ رومنی کو برتری حاصل ہے تاہم غلطی کے امکان کےباعث سروے میں دونوں کے صدر بننے کے امکان کو یکساں قرار دیا گیاہے۔
صدارتی امیدوار مٹ رومنی نے اوہایو اور پنسلووانیا میں ہزاروں حامیوں کےجلسےسے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں ان کہنا تھا کہ درست قیادت کے سائے تلے امریکا ایک بار پھر عروج کی جانب جائے گا۔
دونوں صدارتی امیدوار انتخابی مہم کی سرگرمیوں کے دوران اپنے حامیوں کو جوش دلانے کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش بھی کرتے رہے جبکہ غیر جانبدار خواتین ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کیلئے بھی دونوں امیدواروں کی سرتوڑ کوشش جاری ہے۔ امریکا کی چونتیس ریاستوں میں دو کروڑ نوے لاکھ سے زائد ووٹرز اپنے حق کا استعمال کر چکے ہیں جن کی گنتی بھی آج ہوگی۔