پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن نے قائد ایوان میاں شہبازشریف سے اصغرخان کیس میں رقوم لینے کی وضاحت چاہی جس پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین میں شدید تلخ کلامی ہوگئی۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹہ تاخیر سے اسپکر رانا محمد اقبال خان کی زیرصدارت شروع ہوا تو پیپلزپارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈرشوکت بصرا نےنقطہ اعتراض پر بات کرتےہوئےکہا کہ اصغرخان کیس کےفیصلے میں یہ بات واضع ہوچکی ہے کہ شریف برادران نے رقوم لی ہیں اس لیے قائد ایوان میاں شہبازشریف وزیراعلی کے عہدے کے اہل نہیں رہے جس پر حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے کے قائدین کے خلاف شور مچانا شروع کردیا۔ اس ہنگامہ آرائی کے باعث اجلاس کچھ دیر کیلئےملتوی کرنا پڑا۔ اجلاس میں سیاحت سپورٹس اور امور نوجوانان کے متعلق سوالات کے جوابات دیئےگئےجبکہ اجلاس کےدوران ان وزارتوں کے وزراء یا سکیرٹری ایوان میں موجود نہیں تھے۔ اجلاس میں پیپلزپارٹی کی خاتون رکن نرگس فیض ملک کی جانب سے کورم کی نشاندھی پر اسپیکرنے اجلاس بدھ کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا جبکہ اسمبلی احاطہ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیرقانون رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ آرمی چیف اور چیف جسٹس کی جانب سےدیئےگئےبیانات جموریت اور سسٹم کیلئے خطرہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پرانی باتوں کو بھول جانا چاہیے اور ان سے سبق سیکھنا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کے مسائل حل کرنے کی کوششیں کررہے ہیں لیکن اگر ڈاکٹروں نے قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کی توسختی سے نمٹا جائےگا۔

ای پیپر دی نیشن