امریکہ کے صدارتی انتخابات کیلئے سینتیس ریاستوں میں ووٹنگ کا عمل جاری ہے۔ سب کی نظریں بادشاہ گر ریاست اوہائیو پر ٹک گئیں۔

امریکی تاریخ کےممکنہ طورپرسب سےسخت اورسب
سے مہنگے صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ جاری ہے۔ اور اب تک سینتیس ریاستوں میں ووٹنگ شروع ہوچکی ہے۔ ریاست نیویارک، نیوجرسی، ورجینیا اور نیوہمپشائر میں ووٹنگ کا عمل شروع ہوچکا ہے۔ اوہایو، مغربی ورجینیا، شمالی کیرولائنا، فلوریڈا، لوزانیا، کولوراڈو، مونٹانااورکیلیفورنیا سمیت دیگر
ریاستوں میں بھی شہری ووٹ کا حق استعمال کر رہے
ہیں۔ تمام نظریں ریاست اوہائیو کی نشستوں پر مرکوز ہیں جہاں کامیابی حاصل کرنیوالے امیدوار کیلئے
امریکی صدر بننے کے امکانات انتہائی روشن ہو جائیں گے۔ الیکشن میں دس کروڑ سے زائد امریکی
اپنا حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار بارک اوباما اور ری پبلکن امیدوار مٹ رومنی میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں گے۔
مٹ رومنی اور انکی اہلیہ نے میساچوسٹس کے علاقے بیلمونٹ میں اپنا ووٹ ڈالا، جبکہ براک اوباما گذشتہ ماہ کی چھبیس تاریخ کو ہی آبائی شہرشکاگو میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرچکے ہیں۔ انہوں نے اپنے ووٹ کا قبل ازوقت استعمال الیکشن کے دن سے قبل ووٹنگ کے رجحان کو فروغ دینے کیلئے کیا تھا۔
امریکہ میں الیکشن سے ایک روز قبل بھی ووٹنگ ہوئی۔ ایک اندازے کے مطابق ساڑھے پندرہ کروڑ سے زائد ووٹرز میں سے تیس فیصد ووٹرز اپنا حق استعمال کرچکے ہیں۔ امریکہ میں صدر منتخب ہونے کےلیےدوسوسترالیکٹورل ووٹ درکار ہوتے ہیں اور صدارتی انتخاب کا فیصلہ الیکٹورل کالج کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ سنہ دو ہزار آٹھ کے انتخابات میں بارک اوباما نے کل پانچ سو اڑتیس میں سے تین سو پینسٹھ الیکٹورل کالج ووٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی۔

ای پیپر دی نیشن