انسانی کلوننگ ‘ جنس تبدیلی حرام ‘ ٹیسٹ ٹیوب بے بی بے اولاد جوڑے کے لئے مشروط جائز ہے: اسلامی نظریہ کونسل

اسلام آباد (این این آئی + نوائے وقت رپورٹ) اسلامی نظریہ کونسل نے قرار دیا ہے کہ انسانی کلوننگ جائز نہیں تاہم ٹیسٹ ٹیوب بے بی کی مشروط اجازت ہے، کسی بھی شہری کی جاسوسی سے حاصل معلومات شرعی شہادت کےلئے ناقابل قبول ہیں، ڈرون حملوں کا مسئلہ سیاسی ہے شرعی نہیں تاہم وزارت دفاع اور وزارت خارجہ سے ایسے معاہدوں کے حوالے سے تفصیلات مانگی گئی ہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے دوروزہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ٹیسٹ ٹیوب بے بی یا مصنوعی طریقہ تولید بے اولاد میاں بیوی کے لئے مشروط طور پر جائز ہے۔ کونسل نے سفارش کی ہے کہ میاں بیوی کی رضامندی سے ضرورت کے تحت بچے کی جنس کا انتخاب ممنوع نہیں مگر اسے عمومی اصول کے طور پر اختیار نہ کیا جائے۔ کونسل نے قرار دیا ہے کہ انسانی کلوننگ جائز نہیں تاہم اسلام میں تحقیق، تدبر اور تفکر پر کوئی پابندی نہیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے تحقیقات برائے منصفانہ سماعت ایکٹ 2012ءکا جائزہ لیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اسلام کسی کے عیب اور خامیاں تلاش کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ کسی کی جاسوسی کے ذریعے حاصل ہونے والی معلومات معاون شہادت تو ہو سکتی ہے مگر شرعی شہادت کے طور پر قابل قبول نہیں تاہم خاص کیسز میں اس کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ یہ جاسوسی کے زمرے میں آتا ہے، اسلامی نظریاتی کونسل نے اسے مطلق ممنوع قرار دیا ہے ۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے قرار دیا ہے کہ شیر مادر کے بنک نہیں بنائے جا سکتے ایسا کرنا خلاف شریعت ہو گا اور اس سے حرمت اور رضاعت کے مسائل پیدا ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کرسچن، ہندو میرج و طلاق اور زکوٰة کی کٹوتی کے معاملات پر بحث آئندہ اجلاس تک م¶خر کر دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اجلاس میں 7 اہم نکات پر فیصلے کئے گئے جس میں تبدیلی جنس، انسانی کلوننگ، ٹیسٹ ٹیوب بے بی، جاسوسی کے لئے بنایا گیا منصفانہ ایکٹ 2012ءناجائز قرار دے دیا گیا، اس کے علاوہ ماں کے دودھ کو بلڈ بنک کی طرح محفوظ کرنا بھی حرام قرار دیا گیا ہے۔ تبدیلی جنس کے حوالے سے اسلامی نظریہ کونسل نے قرار دیا ہے کہ اگر کسی انسان میں زنانہ و مردانہ دونوں علامتیں ہوں اور اس کا رجحان کسی ایک جانب ہو یا ایک قسم کی علامات غالب ہوں تو شرعی ضابطے میں رہتے ہوئے اس کیلئے علاج و آپریشن کرانا جائز ہے۔ شرعی حدود کے اندر رہتے ہوئے بوقت ضرورت انفرادی صورت میں اس کی اجازت ہے البتہ بطور عمومی اصول بلاقیود ایسے عمل کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

ای پیپر دی نیشن