اسلام آباد (این این آئی) سابق صدر مشرف کی درخواست ضمانت پر عدالت کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف لال مسجد آپریشن کے ذمہ دار نہیں جبکہ غازی عبدالرشید قتل کیس میں بھی مشرف کے خلاف کوئی عینی گواہ موجود نہیں۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پرویز مشرف کیخلاف غازی عبدالرشید کے قتل کا مقدمہ 6 سال بعد درج ہوا ان کے خلاف کوئی عینی شاہد موجود نہیں اور مشرف کی لال مسجد آپریشن میں شمولیت کا کوئی ثبوت بھی نہیں ملا۔ پرویز مشرف کی موقع پر موجودگی بھی ثابت نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی دستاویزی ثبوت ہیں جس سے ظاہر ہو کہ فوجی آپریشن پرویز مشرف کے حکم پر ہوا۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ یہ بات بھی ریکارڈ میں موجود نہیں کہ فوجی آپریشن کا دائرہ کار کیا تھا اور اس دوران کیا جرم سرزد ہوا اور آپریشنل کمانڈر کس سے ہدایات لے رہے تھے۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ گواہوں کے بیانات قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں ان کی قانونی حیثیت نہیں تحریری حکم کے مطابق مقدمے کے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ پرویز مشرف پر فوجی آپریشن کی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی کوئی بھی گواہ از خود تفتیشی افسر کے سامنے پیش نہیں ہوا۔ گواہوں کے ایسے بیانات بطور قانونی شہادت تسلیم نہیں ہو سکتے۔ حکم نامے کے مطابق پولیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ میں پرویز مشرف کو بے گناہ قرار دیا گیا ہے۔