حسینیت کے پیرو کاروں اور حق اور سچ کے علمبرداروں نے یوم عاشور پر ایک مرتبہ پھر حضرت امام حسینؓ کے متعین کردہ حق اور سچ کے راستے پر چلنے اور انکی تعلیمات پر عمل پیرا رہنے کا عہد کیا۔ واقعہ کربلا میں مضمر فلسفہ شہادت ہمیں ہر عہد کی یزیدیت اور طاغوتی قوتوں کے میرو اسبتداد، ظلم و ستم استحصال اور باطل رویوں کے خلاف سینہ سپر ہونے اور حق اور سچ کا ساتھ دینے کا سبق دیتا ہے۔ دنیا میں جب تک یزیدیت اور طاغونیت کی ایک بھی نشانی باقی ہے۔ دنیا میں جب تک یذیدیت اور طاغوتیت کی ایک بھی نشانی باقی ہے، حسینیت کے پیرو کار اور حق و سچ کے عملبردار اس کے خلاف برسر پیکار رہیں گے۔ امامؓ عالی مقام کا فلسفہ شہادت حق اور سچ کے نام لیواﺅں کیلئے تا قیامت مشعل راہ بنا رہے گا۔حق اور سچ کے متلاشی ہر عہد کے ک±ہنہ نظام اور ظلم و جبر پر مبنی ایسی نام نہاد حکومتوں کے خلاف جدو جہد کرکے آئے ہیں جن کی بنیاد ملوکیت اور موروثیت پر ہوتی ہے۔ آج کی دنیا میں دیکھیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ جو معدودے چند اس نوع کے حکمران ہیں ان کے پاﺅں زمین پر نہیں رہے۔ زمین انکے پیروں تلے سے کھسک رہی ہے اور وہ اپنے ہی عوام کے ممکنہ رد عمل سے لرزہ بر اندام ہیں۔ عالمی سیاست کے افق پر انقلاب اور جوہری تبدیلی کے جو بادل چھائے ہوئے محسوس ہوتے ہیں، جو بالآخر زمین کے ہر اس حصے میں برس کر رہیں گے جہاں جہاں ملو کیت اور موروثیت کا دور دورہ ہے۔ عالمی سامراج کی لاکھ خواہشات کے باوجود ”آج دنیا مرکزیت“ سے عدم مرکزیت کی جانب رویہ مائل ہے طاقت، اختیارات ، وسائل اور رزق کی منصفانہ تقسیم آج اقوام عالم کی اولین خواہش اور پہلی ترجیح بن چکی ہے عالمی برابری ، عالمی برادری کے لئے ناگزیر امربن چکی ہے۔ جلد یا بدیر ملکوں اور قوموں میں نئے رابطے اور ضابطے وقوع پذیر ہوں گے۔ از سر نو صف بندیاں ہوں گی اور درجات و مراتب سرے سے عمل میں آئیں گے۔ ” عالمی اشرافیہ“ میں صرف وہی ملک ” معزز“ متصور ہوں گے جو اپنی خود مختاری اور فیصلہ سازی کی طاقت کو بر قرار رکھ سکیں گے۔ گلوبل روڈ میپ کے تحت رونما ہونے والی یہ متوقع عالمی جوہری سیاسی تبدیلیاں اور رویہ عمل عوامی انقلابات اس عالمی منظر نامے میں ”ڈیٹرنس“ کا کام دیں گے۔ جو منظر نامہ مستقبل کی تیسری عالمگیر جنگ کے حوالے سے زیر غور ہے۔ یہ تیسری عالمی جنگ در اصل ایک گریٹ پراکسی وار ہوگی جو غالباً مشرق وسطیٰ اور برصغیر میں رونما کروانے کی منصوبہ بندی ہے۔ اس ساری ناخوشگوار اور ناگزیر صورتحال اور ابتری سے اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ ملکوں اور قوموں اور ملوکیت اور مورثیت کے رجحان کو ختم کیا جائے اور اقتدار اور اختیار میں عوام کو شریک کیا جائے فیصلہ سازی کا دائرہ نچلی سطح تک بڑھایا جائے اور وسائل طاقت اور رزق کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنایاجائے۔ پیدا وار ذرائع تک بلا تفریق سب کو رسائی دی جائے۔ عالمی سامراج کی مرتب کردہ سازش سے کما حقہ نمٹنے کا ایک یہی طریقہ ہے کہ وہ تمام حکومتیں عوامی امنگوں اور آدرشوں کا احترام کریں اور ملوکیت اور مورثیت سے جان چھڑا کر عوام کو اختیارات اور فیصلہ سازی کے عمل میں شریک کریں، جو اپنے اپنے عوام کے لئے تو جبر واستبدار اور ظلم و ستم کا رویہ روا رکھتی ہیں لیکن اپنے اصل آقاﺅں کے سامنے محض کٹھ پتلی کی مانند ہیں۔ ” جمہوریت “ کے نام پر قائم جبرو استحصال کی حامل ان نام نہاد حکومتوں کے لئے یہ تبدیلی ناگزیر اور نوشہ دیوار ہے وگرنہ حق اور سچ کے داعی عوام ایک ایسا حقیقی عوامی انقلاب برپا کرنے میں زیادہ دیر نہیں کریں گے جو حقیقتاً جوہری عوامی تبدیلیوں سے مزین ہو گا۔ ٹیلی پیس عوام کے لئے اپنے حکمرانوں کی ”درمندی“ ملاخطہ کریں۔ سیالکوٹ ڈویژن کے سیلاب زدگان کے حوالے سے اعلان کیا گیا کہ چودہ پندرہ ہزار متاثرین کو ریلیف دیا جائے گا جبکہ نادرا کے متعلقہ ذرائع بتاتے ہیں کہ اب مجوزہ امداد کیلئے حتمی فہرست کو محض ایک ہزار افراد تک محدود رکھنے کے ”احکامات“ موصول ہوتے ہیں۔یہ ہماری شریف حکومت کے ” شریفانہ“طرز عمل کا محض ایک اظہار ہے۔
حق اور سچ
Nov 06, 2014