مقبوضہ بیت المقدس+اسلام آباد(نوائے وقت نیوز+بی بی سی+اے ایف پی+نوائے وقت رپورٹ) اسرائیلی سکیورٹی فورسز مسجد اقصیٰ کے کمپاﺅنڈ میں داخل ہو گئیں،رواں ہفتے یہ دوسرا واقعہ ہے۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق فلسطینی شہریوں نے اسرائیلی سکیورٹی فورسز پر پتھراﺅ کیا اور مسجد اقصیٰ کے کمپاﺅنڈ میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے داخل ہونے پر مزاحمت کی ۔ مسجد اقصیٰ کے کمپاﺅنڈ سے فائرنگ کی آوازیں آتی رہیں اور دھواں اٹھتا رہا۔ اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے سٹن گرنیڈ بھی استعمال کئے گئے جس کے نتیجہ میں 20فلسطینی زخمی ہو گئے۔ادھر بطور احتجاج اردن نے اسرائیل سے سفیر واپس بلا لیا ۔ وزیراعظم نواز شریف نے مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی فورسز کا حملہ دہشت گردانہ اقدام ہے۔ اسرائیل نے ہمیشہ عالمی قوانین اور فلسطینیوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی۔ پاکستان اسرائیلی ریاستی جبر کیخلاف فلسطینیوں کے ساتھ ہے۔ پاکستان کو توقع ہے کہ اقوام متحدہ اس کا نوٹس لے گی۔
غزہ (بی بی سی) مقبوضہ بیت المقدس کے یروشلم کے مقدس مقام حرم الشریف میں پولیس اور فلسطینی شہریوں کے درمیان تصادم کے واقعے کے چند گھنٹے بعد شہر کے مشرقی علاقے میں ایک کار ڈرائیور نے پیدل چلنے والے متعدد افراد کو کچل دیا ہے۔سرحدی محافظ ہلاک اور 9 افراد زخمی ہو گئے۔ پولیس کے ترجمان کے مطابق ’مشتبہ شدت پسند حملے‘ میں کم از کم تین افراد شدید زخمی ہوئے اور کار ڈرائیور سکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ سے ہلاک ہو گیا۔گذشتہ ہفتے ٹیمپل ماو¿نٹ یا حرم الشریف کو فلسطینی مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم کے واقعے کے لئے مختصر وقت کے لئے بند کر دیا گیا تھا۔یروشلم میں دائیں بازو کے نمایاں یہودی کارکن ربی یہودا گلک پر فائرنگ کے واقعے کے بعد سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔یہودا گلک حرم الشریف میں یہودی کو عبادت کے لئے زیادہ رسائی دینے کی اجازت دینے کی مہم میں سرگرم تھے۔حرم الشریف اسلام اور یہودیت کے مقدس ترین مقامات میں سے ایک ہے اور یہاں دو اہم مساجد، مسجدِ اقصیٰ اور قبة الصخرہ واقع ہیں۔اسرائیلی پولیس کے مطابق بدھ کو درجنوں نقاب پوش مظاہرین نے غیر مسلم افراد کے داخلی دروازے پر تعینات پولیس اہلکاروں کو پتھروں اور بوتل بموں سے نشانہ بنایا۔ غلیل سے پتھرا¶ بھی کیا گیا کہ فوج کے ساتھ اسرائیلی نوجوانوں کی جھڑپیں جاری ہیں۔