لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیراعظم لبرل پاکستان کی باتیں کر کے دو قومی نظریے کی نفی کر رہے ہیں، آئین میں ملک کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے۔ خود کو دو قومی نظریے کی دعوے دار کہنے والی جماعت کے سربراہ دوقومی نظریے کی دھجیاں اڑا رہے ہیں، ہماری خواہش ہے کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے مگر حکمرانوں کو شاید گھر جانے کی جلد ی ہے ان کے رویے سے لگتا ہے کہ انتخابات قبل از وقت کرانے کے لیے تحریک بھی اٹھ سکتی ہے۔ حکمران اپنے منشور پر عمل کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔ ملک و قوم بحرانوں کا شکار ہے۔ حکمران کسی مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے۔ نجکاری کی بیماری نئی نہیں، ہر حکمران نے مزدوروں کے منہ سے نوالہ چھیننے کی کوشش کی ہے۔ ملک ادارے بیچنے سے نہیں نئے ادارے بنانے سے ترقی کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز منصورہ میں منعقدہ نیشنل لیبر فیڈریشن کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہاکہ وزیراعظم کو آئین سے متصادم باتوں سے پرہیز کرنا چاہیے۔ قبل ازیں بھی وزیراعظم بھارت اور پاکستان کے کلچر کو ایک اور دونوں ممالک کے درمیان سرحدوں کو غیر ضروری قرار دے چکے ہیں۔ ایسے بیانات پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ کے صدر کے شایان شان نہیں۔ بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ دوسری طرف ہمارے وزیراعظم ملک کے اسلامی تشخص کو ملیا میٹ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ ہماری سیاست کا مرکز و محور مخلوق کو خالق سے جوڑنا ہے۔ لیبر تنظیموں کو باہمی اختلافات ختم کر کے ظالم سرمایہ دار اور ظالم جاگیردار کے خلاف متحد ہو جاناچاہیے۔ دریں اثناء ابوالخیر ڈاکٹر محمد زبیر نے جے یو پی کے مرکزی ذمہ داروں کے ہمراہ منصورہ میں سراج الحق سے ملاقات کی۔ ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے ملک کے اسلامی تشخص کے خلاف ہونے والی سازشوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سراج الحق نے دعویٰ کیا ہے کہ جماعت وہ واحد تنظیم ہے جو قائداعظم محمد علی جناح کے نظریے کی محافظ ہے قائداعظم اور علامہ اقبال زندہ ہوتے تو جمعیت کے رکن ہوتے۔کراچی سے نیوز رپورٹر کے مطابق سراج الحق نے فنگشنل لیگ کے سر براہ پیر پگارا صاحب سے ٹیلی فون پر گفتگو کی اور بلدیاتی انتخابات کے دوران خیر پور میں ہونے والے افسوسناک واقعہ پر افسوس اور تعزیت کا اظہار کیا اور مر حومین کے لیے دعائے مغفرت کی۔ علاوہ ازیں سراج الحق نے پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماء مخدوم امین فہیم سے بھی ٹیلی فون پر گفتگو کی اور ان کی خیریت در یافت کی۔