نئی دہلی (بی بی سی+این این آئی+صباح نیوز) بھارتی ریاست منی پور میں گائے چوری کے الزام میں ہندو انتہاپسندوں کے ہاتھوں ایک مسلمان کے قتل کے بعد علاقے میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ اچے کون لائی موریبا گاو¿ں کے لوگوں نے مقامی مدرسے کے معلم 55 سالہ محمد حشمت عرف بابو کو زبردستی گھر سے اٹھا لیا۔بعد میں ہجوم نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا تھا۔ کئی مسلم تنظیموں نے ہڑتال کی۔ متاثرہ خاندان نے قتل کی رپورٹ مقامی ارلبگ تھانے میں درج کرائی ہے۔ پولیس نے گائے کے مالک کھمللمبام کو گرفتار کر لیا۔ تھانہ انچارج شرت سنگھ نے بتایا کہ مظاہرین ملزموں کی گرفتاری کے لیے تھانے کے سامنے احتجاج کر رہے تھے اور انھیں وہاں سے منتشر کرنے کے لیے ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا جس میں 15 افراد زخمی ہو گئے جنھیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔‘مسلمان کی ایک تنظیم کے کنوینر محمد رذاد دین نے کہا کہ’حشمت علی مقامی مدرسے میں استاد تھے۔ بغیر کسی ثبوت کے گائے چوری کا الزام لگا کر ان کی قتل کر دیا گیا۔ منی پور میں گوماس فروخت اور کھانے پر کوئی پابندی نہیں ہے اور گوماس بازار میں کھلے عام فروخت کیا جاتا ہے۔ انتہا پسندوں کی جانب سے کسی مسلمان کو بےدردی سے قتل کرنے کا یہ چوتھا واقعہ ہے۔نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پولیس کو ریاست مانی پور کے گاو¿ں اچھکون موبا تھونکونگ سے 55 سالہ محمد حشمت علی کی تشدد شدہ اور خون آلود نعش ملی۔پولیس حکام کے مطابق حشمت علی کا مجرمانہ ریکارڈ تھا اور نہ ہی وہ مویشیوں کے کاروبار سے وابستہ تھا۔سینئر پولیس آفیسر اور واقعہ کے تفتیشی افسر نابا کانتا کا کہنا تھا کہ جو کچھ یہاں ہورہا ہے وہ بہت غلط ہے، اور لوگ قانون کو اپنے ہاتھ میں لے رہے ہیں۔