دمشق(آئی این پی+این این آئی) مشرقی شامی صوبے دیرالزور میں داعش کے خودکش حملے میںخواتین اور بچوں سمیت مرنے والے پناہ گزینوں کی تعداد 75 اور150زخمی ہوگئے ،بیشتر زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق شامی اپوزیشن کے مبصر گروپ سیرین آبزرویٹری برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ مشرقی شامی صوبے دیرالزور میں تباہ حال افراد پر کیے گئے حملے میں کم از کم 75 افراد مارے گئے تھے۔ حملہ آور نے بارود سے بھری ہوئی کار لوگوں سے ٹکرا دی۔ کئی افراد کی حالت تشویش ناک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ شام میں لڑنے والی ایک عراقی شیعہ ملیشیا ’النجباء ‘ کے سیکرٹری جنرل اکرم الکعبی نے اعتراف کیا ہے کہ بیرون ملک ہماری فورسز پرعراقی حکومت کا کوئی عمل دخل نہیں۔ شام میں لڑنے والے النجباء ملیشیا کے جنگجو مسافروں کا ایک گروپ ہے، جو فطری اور باضابطہ طور پر اسد رجیم کے دفاع میں اسلحہ اٹھاتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق النجباء ملیشیا اور شام میں بشار الاسد کے دفاع میں لڑنے والی تمام ملیشیائوں کے جنگجو عراق سے شام میں داخل ہوئے۔ وہ زائرین کے طور پر شام جاتے جہاں اسلحہ ان کا انتظار کررہا ہوتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں النجباء ملیشیا کے سیکرٹری جنرل نے عراق کے صوبہ کردستان میں آزادی ریفرینڈم کے بعد پیدا ہونے والے بحران کے حل کے لیے ایرانی جنرل الحاج قاسم سلیمانی کے کردار کو سراہا اور کہا کہ جنرل سلیمانی نے کردستان کا بحران ختم کرانے میں غیرمعمولی کامیابی حاصل کی ہے۔
شام: داعش کا خودکش حملہ‘ خواتین ‘ بچوں سمیت مرنیوالے پناہ گزینوں کی تعداد75 ہو گئی‘150 زخمی
Nov 06, 2017