لاہور( افتخار عالم، دی نیشن رپورٹ) مذہبی رہنمائوں کا کہنا ہے کہ سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کا کردار، فرقہ وارانہ عدم برداشت عوامی مسائل پر آواز نہ اٹھانا سیکولر جماعتوں سے عارضی اتحاد کمی وسائل کی پاکستان میں مذہبی جماعتوں کی عدم مقبولیت کی بڑی وجوہات ہیں لیکن وہ آپس میں اتحاد سے عوامی حمایت حاصل کر سکتے ہیں۔ مذہبی رہنمائوں کی رائے اس وقت معلوم کی گئی جب متحدہ مجلس عمل کی بحالی کیلئے کوششیں جاری ہیں۔ پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ سکیورٹی اسٹیبشمنٹ کی مداخلت سے مذہبی جماعتوں کا بنیادی ڈھانچہ کمزور ہو رہا ہے۔ سیکولر لالی پاکستان کے اندر مذہبی جماعتوں کا اتحاد نہیں چاہتی۔جماعت اسلامی کے رہنما ڈاکٹر وزیر پراچہ نے کہا کہ دیہات میں لوگ برادری کی بنیاد پرووٹ دیتے ہیں اور اس روایات کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں الیکشن میں دولت کے عمل دخل کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔ سیاسی جماعتوں کی عدم مقبولیت کی بڑی وجہ فرقہ وارانہ عدم برداشت ہے۔ تمام مذہبی تنظیموں میں اتحاد سے پاکستان کو ویلفیئر ریاست میں بدل سکتے ہیں۔ مولانا فاروقی کا کہنا ہے مذہبی رہنما سی جی ایشوز پر کم بات کرتے ہیں۔ ابتسام الٰہی ظہیر کا کہنا ہے سیکولر جماعتوں کے ساتھ بار بار اتحاد کے باعث لوگ مذہبی جماعتوں پر اعتماد نہیں کرتے جب مذہبی جماعتیں مسلم لیگ (ن) پی ٹی آئی یا پی پی پی سے اتحاد کرتی ہیں تو سوگ سوچتے ہیں سیاسی جماعتوں کو براہ راست ووٹ کیوں نہ دیا جائے۔مذہبی جماعتیں لوگ کی اسلامی نظریاتی بنیادوں پر تربیت کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
فرقہ وارانہ عدم برداشت کے باعث مذہبی جماعتیں مقبول نہیں: مذہبی رہنما
Nov 06, 2017